Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کشمیر

MORE BYچکبست برج نرائن

    پانی میں ہے چشموں کے اثر آب بقا کا

    ہر نخل پہ عالم خضر سبز قبا کا

    جو پھول ہے گلشن میں وہ ہے نور خدا کا

    سائے میں شجر کے ہے اثر ظل ہما کا

    مبدا کرم عام کی ہر جوئے رواں ہے

    سر چشمۂ فیض چمن آرائے جہاں ہے

    وہ موج ہوا کا حرکت ابر کو دینا

    چشموں سے پہاڑوں کے وہ اڑتا ہوا پھینا

    گاتے ہوئے ملاحوں کا وہ کشتیاں کھینا

    دل کا وہ سر شام ادھر کروٹیں لینا

    وہ عکس چراغوں کا جھلکتا نظر آنا

    پانی کا ستارہ بھی چمکتا نظر آنا

    ہر لالۂ کہسار ہے شکل گل راحت

    داغ اس کے ہیں یا خال رخ حور مسرت

    کیا سبزۂ خوش رنگ ہے سرمایہ عشرت

    دل کے لیے ٹھنڈک ہے جگر کے لیے فرحت

    ایسا نہیں قدرت نے کیا فرش کہیں پر

    اس رنگ کا سبزہ ہی نہیں روئے زمیں پر

    وہ صبح کو کہسار کے پھولوں کا مہکنا

    وہ جھاڑیوں کی آڑ میں چڑیوں کا چہکنا

    گردوں پہ شفق کوہ پہ لالے کا لہکنا

    مستوں کی طرح ابر کے ٹکڑوں کا بہکنا

    ہر پھول کی جنبش سے عیاں ناز پری کا

    چلنا وہ دبے پاؤں نسیم سحری کا

    وہ طائر کہسار لب چشمہ کہسار

    وہ سرد ہوا وہ کرم ابر گہر بار

    وہ میوۂ خوش رنگ وہ سرسبز چمن زار

    اک آن میں صحت ہو جو برسوں کا ہو بیمار

    یہ باغ وطن رو کش گلزار جناں ہے

    سرمایۂ‌ ناز چمن آرائے جہاں ہے

    ہے خطۂ سرسبز میں اک نور کا عالم

    ہر شاخ و شجر پر شجر طور کا عالم

    پروین ہے یہ خوشۂ انگور کا عالم

    ہر خار پہ بھی ہے مژۂ حور کا عالم

    نکلے نہ صدا ایسی مغنی کے گلو سے

    آتی ہے جو آواز ترنم لب جو سے

    میووں سے گراں بار وہ اشجار کے ڈالے

    بکھرے ہوئے وہ دامن کہسار پہ لالے

    اڑتے ہوئے بالائے ہوا برف کے جھالے

    دیکھے جو کوئی دور سے ہیں روئی کے گالے

    وہ ابر کے لکوں کا تماشا شجروں میں

    جھرنوں کی صدائیں وہ پہاڑوں کے دروں میں

    چھوٹے ہوئے اس باغ کو گزرا ہے زمانہ

    تازہ ہے مگر اس کی محبت کا فسانہ

    عالم نے شرف جن کی بزرگی کا ہے مانا

    اٹھتے تھے اسی خاک سے وہ عالم و دانا

    تن جن کا ہے پیوند اب اس پاک زمیں کا

    رگ رگ میں ہماری ہے رواں خوں انہیں کا

    ہاں میں بھی ہوں بلبل اسی شاداب چمن کا

    ہے چشمۂ فردوس یہ عالم ہے دہن کا

    کس طرح نہ سرسبز ہو گلزار سخن کا

    ہے رنگ طبیعت میں چمن زار وطن کا

    تازے ہیں مضامیں بھی طبیعت بھی ہری ہے

    ہاں گلشن قومی کی ہوا سر میں بھری ہے

    مأخذ :
    • Tasvir-e-Manazil (Jild Avval)

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے