بٹن قمیض کے
اب بھی ٹوٹتے ہیں مگر
نزدیک میرے چہرے کے
بکھری ہوئی سانسوں کی
خوشبو نہیں اڑتی
بٹن اب بھی ٹوٹتے ہیں مگر
انگلیوں میں کپکپی نہیں ہوتی
نہ ہی
سوئی اور تاگے میں
پہلی سی جنگ ہوتی ہے
بٹن اب بھی ٹوٹتے ہیں مگر
دائرہ میری بانہوں کا
اب کبھی نہیں بنتا
سوئی اب دل لگی میں نہیں چبھتی
اب کوئی بے سبب نہیں ہنستا
اور چپکے سے یہ نہیں کہتا
آج ملنے کسی سے مت جانا
آج دفتر سے گھر چلے آنا
آج اچھی سی ڈش بناؤں گی
آج خود کو بھی میں سجاؤں گی
کئی برس
بڑا زمانہ ہوا
اب کچھ نہیں ہوتا
بٹن تو اب بھی ٹوٹا کرتے ہیں
اب انہیں میں ہی ٹانک لیتا ہوں
کبھی ملے گا نہیں
ورنہ اس سے یہ بتاتا میں
بٹن ٹوٹتے نہیں تھے واشنگ میں
بٹن میں ہی توڑا کرتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.