بہت مغرور ہو تم بھی
محبت کو سمجھتے ہو
کہ جیسے دھول پاؤں کی
کہ جیسے خاک راہوں کی
مگر جاناں ذرا سوچو
رکو لمحے کو اور دیکھو
کہیں ایسا نہ ہو جائے
تمہارا دل بدل جائے
ستائے یاد چاہت کی
یہ آنسو روگ بن جائیں
تمہیں اور ہم کو تڑپائیں
ذرا ٹھہرو مری سن لو
کہ میں تم کو سمجھتی ہوں
ذرا تم سے زیادہ ہی
مجھے پروا نہیں اپنی
نہیں ہے مصلحت کوئی
کہیں ایسا نہ ہو جائے
بہت سا وقت بہہ جائے
اور ایسا موڑ آ جائے
جہاں سے راستہ کوئی بھی
مجھ تک تم کو نہ لائے
مجھے افسوس ہے جاناں
کہ میں تو ہوں ہی آزردہ
تمہاری مسکراہٹ بھی
کہیں آنسو نہ بن جائے
شریک غم تمہاری ہوں
تمہاری خیر خواہ بھی ہوں
یہیں رک جاؤ مت جاؤ
یہی تم سے کہا تھا نا؟
مگر تم کو تو شاید نت نئے موسم بلاتے تھے
نئے سر اور نئے گیتوں کے سنگم گنگناتے تھے
تو پھر تم کو خموشی کی زباں
مشکل تھا سمجھانا
یہ دکھ تم کو ہی سہنا تھا
تو پھر انجان بن جانا
فقط اک یہ ہی رستہ تھا
جسے ہم نے سہل جانا
مگر تجھ کو اداسی میں یوں اب دیکھا نہیں جاتا
تری گھائل نظر کا سامنا مجھ سے نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.