کب تک تیری بجھتی آنکھیں
نیندوں سے بوجھل چوکھٹ میں
ٹوٹتے تاروں گرتے چناروں کا اجڑا منظر دیکھیں گی
یہ چوکھٹ تو
گزرے پل کا روپ دکھا کر
اس آفاق کی دور افتادہ سیڑھی میں گم ہو جائے گی
جس کی آخری کھڑکی
پھٹے پرانے کپڑوں کی ٹوٹی دوکان میں کھلتی ہے
اس چوکھٹ سے باہر آ کر
گھاس پہ ننگے پاؤں چلنا
گھاس جسے شبنم کی معطر بوندوں نے اشنان دیا ہے
یہیں کہیں اس کے پہلو میں
ہوا وہ سپنے بانٹ رہی ہے
جس کو اس چھوٹے سے گھر کی
شوق سحر میں
ابھی حقیقت بننا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.