شیل شاکڈ
کان کے پاس سے نکلی گولی
ذہن کے اندر ٹھہر گئی ہے
کان کے پردے پر اک چوں کا لمبا پردہ پڑا ہوا ہے
بچوں کے ہنسنے کی کھن کھن
موسم کے پازیب کی چھن چھن
چیخ ہو کوئی یا پھر سسکی
اس پردے پر ہی ہے ٹھٹھکی
یعنی کوئی لفظ کوئی آواز میرے اندر آ کر اب
ڈھونڈھ نہیں سکتی اپنی لے
مجھ میں کہیں نہیں اب وہ شے
بم کا دھواں تو بم پھٹنے کے کچھ ہی دیر میں ہوا ہوا تھا
لیکن اس کی چمک آنکھ پر ٹھہری ہوئی ہے
بینائی پہ جیسے کوئی ورق چڑھا ہے چاندی کا
صبح صبح کوئی پھول کھلے
یا دیر رات ایک فلم چلے
یا تم آ جاؤ شام ڈھلے کچھ بھی دیکھ نہیں سکتا میں
مجھ کو دیکھو
اور بتاؤ
جیتے ہوئے لشکر کے سپاہی
ایسے کیسے ہو جاتے ہیں؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.