شکست
راہبہ زندگی کو سمجھتی ہے تو
زندگی کے لیے ہیں سبھی رنگ و بو
اور تو صرف معبد تلک ہی رہے
رنگ رلیوں کی دنیا ترستی رہے
عشق دنیا بھی ہے عشق ہے دین بھی
انگنت رنگ میں ہے ہر اک دلبری
عشق محدود کب ہے کہ ٹھہرا رہے
ہر طرف اس کے نغموں کے دریا بہے
تجھ پہ واری گئی میری اک اک نظر
اور تجھ کو نہ ہو پائی کوئی خبر
اف ری یکجانبی وائے مجبوریاں
گود میں قربتوں کے پلیں دوریاں
کچھ تو کہہ کس لیے دور تجھ سے رہوں
بول اٹھے کچھ تخیل کا تیرے فسوں
اتنی خاموش رہتی ہے تو کس لیے
ظلمت شب میں جلتے ہیں لاکھوں دیے
رسم عائد شدہ توڑ دے آ ادھر
زندگی ہر قدم ہے نیا اک سفر
یاں کلیسا میں کیا ہے بجز اک خدا
زندگی نام ہے عشق کا حسن کا
چپ رہو کفر کے عشق کے ناخدا
میری نظروں میں ہے صرف عشق الٰہ
میں سمجھتی ہوں میرا جہاں اور ہے
روح کچھ اور ہے جسم ہے اور شے
لذت جسم و جاں ہے یہ عشق جہاں
اور یہ دہر ہے زینتوں کی دکاں
رنگ ہے روپ ہے گل ہے گلزار ہے
رقص و نغمہ ہے بربط ہے جھنکار ہے
ہو تمہیں کو مبارک یہ حسن و ادا
تم ہی اوڑھے پھرو یہ سنہری ردا
عشق جس کا ہو شاداب و رنگیں جنوں
ایسے ملحد سے میں پیار کیسے کروں
ساری دنیا ہے پیش خدا سرنگوں
میں تمہارے عقیدوں پہ کیسے چلوں
زہر تم ہو مرا ظرف ہے انگبیں
کفر و ایماں کا یہ میل ممکن نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.