Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلسلہ خوابوں کا

مسلم شمیم

سلسلہ خوابوں کا

مسلم شمیم

MORE BYمسلم شمیم

    کتنی دل کش ہیں تیرے عارض و لب کی یادیں

    کس قدر توبہ شکن ہے تری زلفوں کا خیال

    کتنا پر کیف تصور ہے تری آنکھوں کا

    تاب کس کو ہے جو دیکھے تری قامت کا جمال

    تجھ کو اک پھول کہوں چاند کہوں خواب کہوں

    ذہن شاعر میں بیک وقت یہ ابھرے ہیں سوال

    تیرے چہرے کو سبھی ایک کنول کہتے ہیں

    اور ہم تجھ کو سراپائے غزل کہتے ہیں

    میرے جذبات فراواں مرے زخموں کے نشاں

    تیری دزدیدہ نگاہی کا گلہ کرتے ہیں

    ہر گھڑی پھول دمکتے ہوئے رخساروں کے

    میرے احساس کے گلشن میں کھلا کرتے ہیں

    کیا بتاؤں تجھے اپنے دل بیتاب کا حال

    کتنے دیپک مرے سینے میں جلا کرتے ہیں

    بے نیاز غم ایام مرے ذہن‌ و نظر

    گم سراب لب و عارض میں رہا کرتے ہیں

    تری آواز کے شعلوں میں سحر جلتی ہے

    مسکراہٹ میں تری برق تپاں پلتی ہے

    لیکن اے جان سخن تجھ کو خبر ہے کہ نہیں

    میرے کاشانۂ غربت پہ نظر ہے کہ نہیں

    تو کہ پروردۂ آغوش نسیم گلشن

    جسم سیمیں پہ یہ زرتار ترے پیراہن

    گرم جھونکوں کی عنایت سے بچیں گے کب تک

    خار زار غم ہستی میں رہیں گے کب تک

    مطرب وقت کہیں چھیڑ نہ دے تلخ غزل

    ڈر ہے مسمار نہ ہو جائے یہ نغموں کا محل

    جان جاں سلسلہ خوابوں کا کہیں ٹوٹ نہ جائے

    تیرے ہاتھوں سے کہیں جام وفا چھوٹ نہ جائے

    مأخذ:

    امکان (Pg. 121)

    • مصنف: مسلم شمیم
      • ناشر: جاوداں پبلیکیشنز، کراچی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے