Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اسٹیٹس میرج

خالد عرفان

اسٹیٹس میرج

خالد عرفان

MORE BYخالد عرفان

    میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر

    مشرقی شوہر کو دن میں آ گئے تارے نظر

    ناؤ جو مجھ کو ملی زندہ تھا اس کا ناخدا

    میری منظور نظر پہلے سے تھی شادی شدا

    بر بنائے مصلحت مجھ کو حسیں لگتی تھی وہ

    تھی ''سٹیزن'' اور کہیں سے زن نہیں لگتی تھی وہ

    ایسے ایسے گل کھلائے اس بت گلفام نے

    مرغ کو الو بنا دیتی تھی میرے سامنے

    کیا پتہ تھا مجھ کو پچھتانا پڑے گا عمر بھر

    میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر

    میں اسے شادی سے پہلے ان جلی کہتا رہا

    نیم کی ٹہنی کو بھی چمپا کلی کہتا رہا

    مصر کی کالی ہو یا ہو چین کی چپٹی کوئی

    کاربن کاپی کو اوراق جلی کہتا رہا

    ایک چینی سے کہا تم شربت عناب ہو

    اور اک مصری کو مصری کی ڈلی کہتا رہا

    ایک پستہ قد تھی جس کو پدمنی کہتا تھا میں

    بنت افریقہ کو ہیرے کی کنی کہتا تھا میں

    میری مجبوری نے اوڑھا تھا غلاف مصلحت

    زہر لگتی تھی مگر اس کو ''ہنی'' کہتا تھا میں

    اس کے خراٹوں کو فطری بانکپن کہنا پڑا

    فل بدن عورت تھی جس کو گل بدن کہنا پڑا

    مٹ گئے تھے اس کی تحریروں کے سب زیر و زبر

    میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر

    ہر ڈیزائن ہر کلر کا آشنا رکھتی تھی وہ

    اور تلاش بر کا جاری سلسلہ رکھتی تھی وہ

    ایک شوہر روس کا اک چین کا رکھتی تھی وہ

    اپنے بستر پر جنوبی ایشیا رکھتی تھی وہ

    بند مجھ پہ کر دیئے سب پیار کے رستے مگر

    سابقہ شوہر پہ دروازہ کھلا رکھتی تھی وہ

    پر تپاک اتنی کہ مجھ پر بھونکنے کے واسطے

    صحن میں اپنے سگان خوش نوا رکھتی تھی وہ

    ساری دنیا کی خبر رکھتی تھی خود سے بے خبر

    میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر

    ممی ڈیڈی سے جدا ماموں ممانی کے بغیر

    اس کے نانا بھی گزر کرتے تھے نانی کے بغیر

    تھا لڑکپن سے اسے ذوق کتب بینی مگر

    زندہ رہتی تھی کتاب آسمانی کے بغیر

    اس نئی بیوی میں ایسا مغربی انداز تھا

    دن مرے آرام سے گزرے پرانی کے بغیر

    وہ بھی کچھ اردو میں کر لیتی تھی ٹامک ٹوئیاں

    میں بھی انگلش بول لیتا تھا روانی کے بغیر

    مجھ سے کہتی تھی صفائی نصف ایماں ہے مگر

    ریسٹ روم اٹھ کر چلی جاتی تھی پانی کے بغیر

    واقف اٹلانٹک تھی بے نیاز خشک و تر

    میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر

    مأخذ:

    excuse me (Pg. 103)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے