Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صبح کا گیت

شمیم کرہانی

صبح کا گیت

شمیم کرہانی

MORE BYشمیم کرہانی

    صبح کے دھندلکے میں طائروں کی پروازیں

    آ رہی ہیں مل جل کر زندگی کی آوازیں

    میرے لال ظلمت میں صبح نو کی آہٹ ہے

    بے خبر یہ آنسو بھی ایک مسکراہٹ ہے

    ہیں سحر کے ہونٹوں پر روشنی کے افسانے

    تیری عقل کیا سمجھے تیری آنکھ کیا جانے

    منہ اندھیرے چڑیوں نے مست گیت گائے کیوں

    ندیوں کی موجوں کے تار جھنجھنائے کیوں

    دن کی بھیڑ کیوں آئی رات کیوں اکیلی ہے

    کیسے تجھ کو بتلاؤں زندگی پہیلی ہے

    ایسی اک پہیلی جو حرف و لفظ سے پہلے

    کہتی تھی اشاروں میں کس طرح سے جی بہلے

    اس لئے بہر صورت روپ بن کے آتی ہے

    چھاؤں بن کے آتی تھی دھوپ بن کے آتی ہے

    ہیں سحر کے ہونٹوں پر روشنی کے افسانے

    تیری عقل کیا سمجھے تیری آنکھ کیا جانے

    منہ اندھیرے چڑیوں نے مست گیت گائے کیوں

    ندیوں کی موجوں کے تار جھنجھنائے کیوں

    دن کی بھیڑ کیوں آئی رات کیوں اکیلی ہے

    کیسے تجھ کو بتلاؤں زندگی پہیلی ہے

    ایسی اک پہیلی جو حرف و لفظ سے پہلے

    کہتی تھی اشاروں میں کس طرح سے جی بہلے

    اس لئے بہر صورت روپ بن کے آتی ہے

    چھاؤں بن کے آتی تھی دھوپ بن کے آتی ہے

    زندگی تو پلتی ہے موت ہی کے ہاتھوں میں

    کھولتا ہے آنکھ اپنی دن اندھیری راتوں میں

    ہیں سحر کے ہونٹوں پر روشنی کے افسانے

    تیری عقل کیا سمجھے تیری آنکھ کیا جانے

    مأخذ:

    رنگا کے اور گیت (Pg. 54)

      • ناشر: پبلیکیشنز ڈویژن، دہلی
      • سن اشاعت: 1965

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے