صبح کا سماں
اک لطافت اک ترنم اک اثر ہے دیکھیے
روح پرور جاں فزا لطف سحر ہے دیکھیے
قطرۂ شبنم ہر اک اشک گہر ہے دیکھیے
کیف آگیں ہے جو منظر جلوہ گر ہے دیکھیے
نصف عالم میں طرب زا دور اک موجود ہے
بے خودی چاروں طرف چھائی ہے رنگیں ہے چمن
جھومتے ہیں لہلہاتے ہیں گل و سرو و سمن
آسماں پر سرخیٔ گلگوں کی ہے ایسی پھبن
دیکھ کر بے ساختہ ہوتا ہے دل بے حد مگن
ہر طرف اک جلوۂ شاداب ہست و بود ہے
اب پرندے بھی لگے پر تولنے وقت سحر
جانب صحرا ہوا چوپایوں کا آخر گزر
اور وہ دہقاں سدا پیتے جو ہیں خون جگر
کام میں مشغول اپنے ہو گئے ہیں سربسر
شاد ہے دل ان کا اور بے حد طرب آلود ہے
رند بادہ نوش ہیں اور وا در مے خانہ ہے
کوئی ہے ہشیار ان میں تو کوئی دیوانہ ہے
دانۂ انگور ہے تسبیح کا جو دانہ ہے
اور صبوحی سے بھرا یوں مہر کا پیمانہ ہے
پارسائی شیخ کی اس وقت سب مفقود ہے
وہ مساجد کی اذاں دل سب کے تڑپانے لگی
بت کدہ میں پھر محبت دل کو گرمانے لگی
حسن کی دل میں عقیدت جوش سکھلانے لگی
رام اور رحمان کی دل کش صدا آنے لگی
یہ صدا ایجادؔ گویا نغمۂ داؤد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.