Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صبح سے شام تک

ضیا جالندھری

صبح سے شام تک

ضیا جالندھری

MORE BYضیا جالندھری

    ایک شوخی بھری دوشیزۂ بلور جمال

    جس کے ہونٹوں پہ ہے کلیوں کے تبسم کا نکھار

    سیمگوں رخ سے اٹھائے ہوئے شب رنگ نقاب

    تیز رفتار اڑاتی ہوئی کہرے کا غبار

    افق شرق سے اٹھلاتی ہوئی آتی ہے

    مست آنکھوں سے برستا ہے صبوحی کا خمار

    پھول سے جسم پہ ہے شبنمی زرتار لباس

    کروٹیں لیتا ہے دل میں اسے چھونے کا خیال

    آنکھیں ملتے ہوئے جاگ اٹھتے ہیں لاکھوں احساس

    یہ حسینہ مجھے اکساتی ہوئی آتی ہے

    نغمے گونج اٹھے ہیں پازیب کی جھنکار کے ساتھ

    نقرئی انگلیاں آفاق پہ لہراتی ہیں

    جسم کے لوچ میں سیماب کی موجیں ہیں رواں

    لہریں باہوں کی تھرکتی ہوئی بل کھاتی ہیں

    ناچتے ناچتے بڑھتی ہے مگر رکتی ہوئی

    دل کو برماتا ہے اس شوخ کا بھرپور شباب

    اس کی گرمی مری سانسوں سے کوئی دور نہیں

    فرش مخمل پہ بچھی جاتی ہیں اس کی نظریں

    نیلے آنچل میں دمکتی ہوئی شفاف جبیں

    اٹھی مشرق سے تو مغرب کی طرف جھکتی ہوئی

    مضمحل چہرے کی زردی میں ہے رخصت کا پیام

    سرمگیں آنکھوں پہ جھکنے کو ہیں لمبی پلکیں

    قرمزی دھاریاں چھن چھن کے سیہ زلفوں سے

    جذب ہو جاتی ہیں دہکے ہوئے رخساروں میں

    زلفیں بکھری ہوئی شانوں سے ڈھلک آئی ہیں

    سر جھکائے ہوئے منہ پھیر کے خاموشی سے

    دور مغرب کے دھندلکوں میں چلی جاتی ہے

    میرے دل میں ہیں سلگتی ہوئی یادیں اس کی

    انہی یادوں سے مری روح جلی جاتی ہے

    کتنی تاریکیاں چپ چاپ سرک آئی ہیں

    مأخذ:

    sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 10)

    • مصنف: ziyaa jaalandhar
      • اشاعت: 1993
      • ناشر: sang-e-miil publication lahore
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے