Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سورج

MORE BYگوبند پرساد

    ہر روز کی طرح دن

    آج بھی

    سورج کی گواہی لے کر

    آخر اندھیری گلیوں میں گھس آیا

    اور ہم

    اپنے اپنے گھر کے نیایے دھیش

    سورج کی گواہی کے عادی ہو چکے ہیں

    سچ مان لیتے ہیں اور یوں

    کہیں نہ کہیں اپنے ہی بکھراؤ میں

    ساجھی ہو چکے ہیں

    ہمیں اس سورج کی گواہی نہیں چاہیے

    جو کسی پیشے ور گواہ کی طرح

    دن کی پرتیت کرانے

    پیلے چہروں پر

    کچے گھروں کے آنگن میں

    کرونا کا بیج بن اگنا چاہتا ہے

    نہیں چاہئے ہمیں

    اس سورج کی گواہی جو ہر بار

    نیا سوانگ بھر

    صبح سے شام تک ٹوکرے ڈھونے والے

    جیونت چہروں کا مکھوٹا لگا کر

    اوڑھی ہوئی ناگرکتا میں نہا کر

    وہ سورج اب ٹھنڈا پڑ چکا ہے

    اور اب

    ہمارے ہی انتر سے سلگنا چاہتا ہے

    ہم سورج کو

    اپنے لال توے کے اوپر

    پکتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں

    سورج نہیں ہے کسی کی بپوتی

    ہر بستی کی امید ہے وہ

    گویا ہر ہاتھ کی روٹی

    مأخذ:

    صحرا کی ہوک (Pg. 48)

    • مصنف: گوبند پرساد
      • ناشر: عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی
      • سن اشاعت: 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے