یہ میری زندگی بھی ایک مجلس ہے
محرم والی مجلس
یہ جاری ہے
نہ جانے کب تلک جاری رہے گی
ابھی تک تو بڑی موٹی بیاضیں ہاتھ میں تھامے ہوئے دو چار نوحہ خوان باقی ہیں
اک تو پہلے ہی بہت تاخیر اس میں ہو چکی تھی
وہ کافی دیر سے آئے تھے
جن کو سوز پڑھنا تھا
سب اپنی اپنی باتیں کر رہے تھے
میں بھی اک کونے میں بیٹھا دیر تک سنتا رہا سب کی
وہ آئے سوز خوانی کی
اور اس کے بعد مولانا نے بھی تقریر فرمائی
فضائل آئے تو میں نے بھی سب کے ساتھ میں نعرے لگائے
مصائب آئے تو رویا
اور اب حلقے میں ماتم کر رہا ہوں میں
شبیہیں قمقمے طغرے
عزا خانے میں چھائی ہر طرف لوبان کی خوشبو
مقدس ہیں بہت اچھے ہیں
لیکن کیوں کہ ماتم کر رہا ہوں میں
تو میرے ہاتھ تھکتے جا رہے ہیں
میں دبلا پتلا لڑکا ہوں
چلو میرا عقیدہ ہی بہت کمزور ہو گا
مگر میں چاہتا ہوں
ذرا سی دیر کو حلقے سے ہٹ کر ایک سگریٹ پھونک ہی آؤں
پر ایسا کر نہیں سکتا میں
کیوں کہ بانیٔ مجلس عزا خانے کے دروازے پہ بیٹھا ہے
اور تبرک تو اسی کو بانٹنا ہے
تو ماتم کر رہا ہوں میں
تو میں ماتم کروں گا
چاہے کچھ ہو
کیوں کہ اب سب کے برابر ہی تبرک چاہیئے مجھ کو
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 136)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.