Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تبرک

MORE BYامیر امام

    یہ میری زندگی بھی ایک مجلس ہے

    محرم والی مجلس

    یہ جاری ہے

    نہ جانے کب تلک جاری رہے گی

    ابھی تک تو بڑی موٹی بیاضیں ہاتھ میں تھامے ہوئے دو چار نوحہ خوان باقی ہیں

    اک تو پہلے ہی بہت تاخیر اس میں ہو چکی تھی

    وہ کافی دیر سے آئے تھے

    جن کو سوز پڑھنا تھا

    سب اپنی اپنی باتیں کر رہے تھے

    میں بھی اک کونے میں بیٹھا دیر تک سنتا رہا سب کی

    وہ آئے سوز خوانی کی

    اور اس کے بعد مولانا نے بھی تقریر فرمائی

    فضائل آئے تو میں نے بھی سب کے ساتھ میں نعرے لگائے

    مصائب آئے تو رویا

    اور اب حلقے میں ماتم کر رہا ہوں میں

    شبیہیں قمقمے طغرے

    عزا خانے میں چھائی ہر طرف لوبان کی خوشبو

    مقدس ہیں بہت اچھے ہیں

    لیکن کیوں کہ ماتم کر رہا ہوں میں

    تو میرے ہاتھ تھکتے جا رہے ہیں

    میں دبلا پتلا لڑکا ہوں

    چلو میرا عقیدہ ہی بہت کمزور ہو گا

    مگر میں چاہتا ہوں

    ذرا سی دیر کو حلقے سے ہٹ کر ایک سگریٹ پھونک ہی آؤں

    پر ایسا کر نہیں سکتا میں

    کیوں کہ بانیٔ مجلس عزا خانے کے دروازے پہ بیٹھا ہے

    اور تبرک تو اسی کو بانٹنا ہے

    تو ماتم کر رہا ہوں میں

    تو میں ماتم کروں گا

    چاہے کچھ ہو

    کیوں کہ اب سب کے برابر ہی تبرک چاہیئے مجھ کو

    مأخذ :
    • کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 136)
    • Author :امیر امام
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے