تجربے کی سرحد پر
راگ ڈوب جاتے ہیں
ساز ٹوٹ جاتے ہیں
آسماں کے گوشوں میں
ان گنت ستاروں کے
دیپ بجھنے لگتے ہیں
دن کی دھوپ میں اکثر
وصل ممکنہ کے سب عہد چھوڑ دیتے ہیں
باتوں میں کھنک ناپید
اور چمک نگاہوں میں
ماند پڑتی جاتی ہے
ریشمین لہجے بھی
کھردرے سے لگتے ہیں
صحبتوں میں پہلی سی
بے خودی نہیں رہتی
چہرۂ رفاقت پر زردی
چھانے لگتی ہے
جذب عشق کو تھک کر
نیند آنے لگتی ہے
تجربے کی سرحد پر آ کے بھید کھلتا ہے
کوئی بھی تعلق ہو، ایک سا نہیں رہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.