Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تخلیق

بلراج کومل

تخلیق

بلراج کومل

MORE BYبلراج کومل

    سر سبزی مستی شادابی جھونکوں کا مدھم سنگیت

    ہرے بھرے کھیتوں میں ننھے منے پودوں کی سرسر

    مٹی کے زرخیز بدن کی سوندھی سوندھی سی خوشبو

    رو پہلی چمکیلی دھوپ کی پیاری پیاری سی لذت

    پیڑوں کے ٹھنڈے سایوں میں شفقت کی ہلکی سی آنچ

    پگڈنڈی کے موڑ پہ لہراتے آنچل کی رنگینی

    جسموں میں قوت کی موجیں آنکھوں میں بھرپور چمک

    ہنستے کھیلتے ننھے بچے انگ انگ میں طراری

    زرخیز و شاداب زمیں پر ہستی یوں لہراتی ہے

    جیسے اک معصوم سی بچی گڑیا لے کر ناچ اٹھے

    سینے باہیں زلفیں ہونٹ جواں جسموں کی لہراہٹ

    رقص و نغمہ جام و مینا ساقی کی آنکھوں کی تھکن

    محل و ایواں گرمیٔ لذت خوابوں کا مسرور جہاں

    مسجد کے اونچے مینارے مندر کا سونے کا کلس

    شور و غوغا ہنگامے افسانے جیسے مرنے کے

    محکومی کلفت شورش زخموں کی بوچھاریں ہر سو

    جنگ قحط بیماری حسرت جینے والوں کی دولت

    رنگ رنگ کے پرچم ظلم و تشدد کے سارے ساماں

    جینے والوں کی دنیا ہر لمحہ رنگ بدلتی ہے

    خستہ امکانات کی کڑیاں ٹوٹ کے گرتی ہیں

    آبادی اور ویرانہ مفہوم بدلتے رہتے ہیں

    دکھتی روتی دھرتی پر ہستی شور مچاتی ہے

    جیسے اک ننھی بچی شفقت کی بھوکی چیخ اٹھے

    آج مگر سینے میں یہ احساس دھڑکتا ہے پیہم

    میں اس دور کا انساں ہوں جس میں سارے انسانوں نے

    اپنے جیتے جاگتے عزم امن و سکوں کی قوت سے

    ایک نئے امکان کی شمع روشن کی ہے دھرتی پر

    ایک نئی منزل کی جانب اپنے قدم بڑھائے ہیں

    قوت محنت اور مسرت کے رستے اپنائے ہیں

    احساسات کی تصویریں یہ سائے دوڑتے لمحوں کے

    دھرتی کی تخلیق ہیں اس کی گود میں پھلتے پھولتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Lambi Barish (Pg. 32)
    • Author : Balraj Komal
    • مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
    • اشاعت : 2002

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے