Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تلاش

MORE BYمیر انجم پرویز

    اکیلے بیٹھ کر جب بھی

    دریچہ فکر کا کھولوں

    میں اپنے آپ سے بولوں

    صبا خوشبو گلابوں کی

    چرا لاتی ہے گلشن سے

    شعاعیں نور کی

    باطن کے آئینہ پہ

    آ پڑتی ہیں روزن سے

    تو اس عالم میں اک چہرہ

    حجابوں سے نکل کر

    دل کے آنگن میں اترتا ہے

    ہزاروں قافلے یادوں کے

    اس کے ساتھ آتے ہیں

    ولے بہ‌‌ ایں ہمہ

    کتنے ہی اندیشوں کو

    اپنے ساتھ لاتے ہیں

    وہ اک چہرہ

    کبھی جو چاند بن کر مسکراتا ہے

    مری راتوں کی تاریکی مٹاتا ہے

    کبھی صدہا ستاروں کی طرح وہ ٹمٹماتا ہے

    سر نوک مژہ یوں جھلملاتا ہے

    وہ اک چہرہ

    کبھی بادل کبھی باراں

    کبھی وصلش کبھی ہجراں

    کبھی مشکل کبھی آساں

    وہ ہر اک رنگ میں ہر آں

    یہاں بھی وہ وہاں بھی وہ

    اور ان کے درمیاں بھی وہ

    میں جاتا ہوں جہاں بھی وہ

    نہاں بھی وہ عیاں بھی وہ

    وہی شاعر کے آوارہ خیالوں میں

    وہی صحرا کے بے رہرو غزالوں میں

    حسینوں کے حسیں شب رنگ بالوں میں

    شفق میں سرخیٔ رخسار و لب میں

    برف کے ژالوں میں لالوں میں

    کنول نینوں چراغوں کی لووں میں

    خوش گلو آواز میں پر درد نالوں میں

    سروں میں اور تالوں میں

    وہ اک چہرہ وہی چہرہ

    اندھیروں اور اجالوں میں

    وہ شاہوں میں نہ میروں میں

    نہ پیروں اور فقیروں میں

    نہ وہ دنیا کے کیڑوں میں

    نہ خواہش کے اسیروں میں

    وہ عاشق کے دل صادق میں

    وہ مسکیں کی آہوں میں

    مسافر کی دعاؤں میں

    وہ مضطر کی کراہوں میں

    وہ مظلوموں کے بے آواز نالوں میں

    وہ محروموں کے لب بستہ سوالوں میں

    وہ اس دنیا سے بے بہرہ نہالوں میں

    وہ ہے زندہ ضمیروں میں

    وہ یعنی سچے ہیروں میں

    میں

    میں ہر دم اپنے خوابوں میں

    کبھی کھویا ہوا رہتا ہوں

    منطق کی کتابوں میں

    سوالوں اور جوابوں میں

    کبھی میں فلسفے میں گم

    حقیقت یا سرابوں میں

    کبھی دریا کی موجوں سے میں لڑتا ہوں

    کبھی صحرا کے ذروں سے جھگڑتا ہوں

    کبھی سورج کی کرنوں کو پکڑتا ہوں

    کبھی پھولوں کی خوشبو سے بگڑتا ہوں

    سنورتا یا اجڑتا ہوں

    کبھی اپنا گریباں چاک

    کبھی تسخیر ہفت افلاک

    میں کس کس در کی چھانوں خاک

    میں کیا ہوں جز خس و خاشاک

    میں کس کس وہم میں غلطاں

    کبھی بر بینش و دانش

    کبھی عملوں کی گوں نازاں

    گہے دل کی طرح غمگیں

    تو گاہے آنکھ سوں حیراں

    کبھی در دشت بھی آباد

    کبھی شہروں میں بھی ویراں

    یہ میرے دل کی بے تابی

    یہ میری آتش سوزاں

    نہ جانے کس کی ہے جویاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے