تلاش
اکیلے بیٹھ کر جب بھی
دریچہ فکر کا کھولوں
میں اپنے آپ سے بولوں
صبا خوشبو گلابوں کی
چرا لاتی ہے گلشن سے
شعاعیں نور کی
باطن کے آئینہ پہ
آ پڑتی ہیں روزن سے
تو اس عالم میں اک چہرہ
حجابوں سے نکل کر
دل کے آنگن میں اترتا ہے
ہزاروں قافلے یادوں کے
اس کے ساتھ آتے ہیں
ولے بہ ایں ہمہ
کتنے ہی اندیشوں کو
اپنے ساتھ لاتے ہیں
وہ اک چہرہ
کبھی جو چاند بن کر مسکراتا ہے
مری راتوں کی تاریکی مٹاتا ہے
کبھی صدہا ستاروں کی طرح وہ ٹمٹماتا ہے
سر نوک مژہ یوں جھلملاتا ہے
وہ اک چہرہ
کبھی بادل کبھی باراں
کبھی وصلش کبھی ہجراں
کبھی مشکل کبھی آساں
وہ ہر اک رنگ میں ہر آں
یہاں بھی وہ وہاں بھی وہ
اور ان کے درمیاں بھی وہ
میں جاتا ہوں جہاں بھی وہ
نہاں بھی وہ عیاں بھی وہ
وہی شاعر کے آوارہ خیالوں میں
وہی صحرا کے بے رہرو غزالوں میں
حسینوں کے حسیں شب رنگ بالوں میں
شفق میں سرخیٔ رخسار و لب میں
برف کے ژالوں میں لالوں میں
کنول نینوں چراغوں کی لووں میں
خوش گلو آواز میں پر درد نالوں میں
سروں میں اور تالوں میں
وہ اک چہرہ وہی چہرہ
اندھیروں اور اجالوں میں
وہ شاہوں میں نہ میروں میں
نہ پیروں اور فقیروں میں
نہ وہ دنیا کے کیڑوں میں
نہ خواہش کے اسیروں میں
وہ عاشق کے دل صادق میں
وہ مسکیں کی آہوں میں
مسافر کی دعاؤں میں
وہ مضطر کی کراہوں میں
وہ مظلوموں کے بے آواز نالوں میں
وہ محروموں کے لب بستہ سوالوں میں
وہ اس دنیا سے بے بہرہ نہالوں میں
وہ ہے زندہ ضمیروں میں
وہ یعنی سچے ہیروں میں
میں
میں ہر دم اپنے خوابوں میں
کبھی کھویا ہوا رہتا ہوں
منطق کی کتابوں میں
سوالوں اور جوابوں میں
کبھی میں فلسفے میں گم
حقیقت یا سرابوں میں
کبھی دریا کی موجوں سے میں لڑتا ہوں
کبھی صحرا کے ذروں سے جھگڑتا ہوں
کبھی سورج کی کرنوں کو پکڑتا ہوں
کبھی پھولوں کی خوشبو سے بگڑتا ہوں
سنورتا یا اجڑتا ہوں
کبھی اپنا گریباں چاک
کبھی تسخیر ہفت افلاک
میں کس کس در کی چھانوں خاک
میں کیا ہوں جز خس و خاشاک
میں کس کس وہم میں غلطاں
کبھی بر بینش و دانش
کبھی عملوں کی گوں نازاں
گہے دل کی طرح غمگیں
تو گاہے آنکھ سوں حیراں
کبھی در دشت بھی آباد
کبھی شہروں میں بھی ویراں
یہ میرے دل کی بے تابی
یہ میری آتش سوزاں
نہ جانے کس کی ہے جویاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.