میں اپنی عمر کی آدھی صدی گزار آیا
یہیں سے فکر میں سنجیدگی ابھرتی ہے
یہ عمر ایک دوراہا ہے زندگی کے لئے
ابھر سی آتی ہیں تبدیلیاں خیالوں میں
بکھرنے لگتی ہے چاندی بھی سر کے بالوں میں
یہ اور بات کہ آدھی صدی گزار آیا
یہ اور بات کہ سب کچھ بدل گیا ہے مگر
تمہارا روپ وہ ہی ہے جو کل تھا آنکھوں میں
تمہارے حسن تبسم سے پیار ہے اب بھی
وہ دل گداز سا اک انتظار ہے اب بھی
حسین چہروں میں تم کو تلاش کرتا ہوں
تخیلات میں رخسار کی تمازت ہے
تمہارے عارض خوش رنگ کی شفق بن کر
میں خواب خواب کئی ہجر لے کے آیا تھا
سلگتے لمحے تھے اور گیسوؤں کا سایا تھا
تمہیں تو بچھڑے ہوئے کتنے سال بیت گئے
مگر یہ گزرے ہوئے ماہ و سال اچھے ہیں
تمہیں جو دیکھا نہیں اتنی دیر سے میں نے
تو آج سوچ رہا ہوں کہ یہ بھی اچھا ہے
یہ ہجر میرے تمہارے لئے غنیمت ہے
مرے خیال کی کس طرح شان رہ پاتیں
نہ تم بچھڑتیں تو کیسے جوان رہ پاتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.