Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تن آسانی

میراجی

تن آسانی

میراجی

MORE BYمیراجی

    غسل خانے میں وہ کہتی ہیں ہمیں چینی کی اینٹیں ہی پسند آتی ہیں

    چینی کی اینٹوں پہ وہ کہتی ہیں چھینٹا جو پڑے تو پل میں

    ایک اک بوند بہت جلد پھسل جاتی ہے

    کوئی پوچھے کہ بھلا بوندوں کے یوں جلد پھسل جانے میں

    کیا فائدہ ہے

    جب ضرورت ہوئی جی چاہا تو چپکے سے گئے اور نہا کر لوٹے

    دھل دھلا کر یوں چلے آئے کہ جس طرح کسی جھیل کے پانی پہ کوئی مرغابی

    ایک دم ڈبکی لگاتی ہے لگاتے ہی ابھر آتی ہے

    اور پھر تیرتی جاتی ہے ذرا رکتی نہیں

    وہ یہ کہتی ہیں مگر چینی کی اینٹوں کا اگر فرش ہو دیواریں ہوں

    دل یہ کہتا ہے کہ ہر چیز کا نکھرا ہوا رنگ

    آنکھوں کو کتنا بھلا لگتا ہے

    جیسے برسات میں تھم جاتے ہیں بادل جو برس کر تو ہر اک پھلواری

    یوں نظر آتی ہے

    جیسے جانا ہو اسے اپنے کسی چاہنے والے سے کہیں ملنے کو جانا ہو مگر

    ابھی کچھ سوچ میں ہو

    کوئی پوچھے کہ بھلا چینی کی اینٹوں کو کسی سوچ سے کیا نسبت ہے

    چینی کی اینٹیں تو بے جان ہیں پھلواری میں ہر پھول کلی ہر پتہ

    زیست کے نور سے لہراتا ہے

    پھول مرجھائے کلی کھلتی ہے

    اور ہر پتہ نئے پھول کے گن گاتا ہے

    چینی کی اینٹیں کوئی گیت نہیں گا سکتیں

    چینی کی اینٹیں تو خاموش رہا کرتی ہیں

    ایسی خاموشی سے اکتا کے نہانے والا

    کچھ اس انداز سے اک تان لگاتا ہے کہ لقمان ہی یاد آتا ہے

    جب میں یہ کہتا ہوں وہ پوچھتی ہیں

    کوئی پوچھے تو بھلا تان کو لقمان سے کیا نسبت ہے

    اور میں کہتا ہوں لقمان کو لقمان کو یا تان کو رہنے دو چلو

    اور کوئی بات کریں

    اور یوں لیٹے ہی رہتے ہیں کسی کے دل میں

    دھیان آتا ہی نہیں

    غسل خانے میں قدم رکھیں نہا کر سوئیں

    لیٹے لیٹے یوں ہی نیند آتی ہے سو جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے