Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنہائی

MORE BYراہی معصوم رضا

    آج اپنے کمرے میں

    کس قدر اکیلا ہوں

    شام کا دھندھلکا ہے

    سوچتا ہوں گن ڈالوں

    دوستوں کے ناخن سے

    کتنے زخم کھائے ہیں

    ان کی سمت سے دل پر

    کتنے تیر آئے ہیں

    چونک چونک اٹھتا ہوں

    کھانسیوں کی آہٹ سے

    کاش کچھ ہوا چلتی

    کھڑکیوں کے پٹ ہلتے

    تک رہا ہے آئینہ

    شیشیوں کی صف چپ ہے

    تو ہی بول تنہائی

    وقت ہر طرف چپ ہے

    کھڑکیوں کی آنکھوں سے

    آسماں کو تکتا ہوں

    آج اپنے کمرہ میں

    کس قدر اکیلا ہوں

    گھر کے سامنے اب بھی

    ایک راستہ ہوگا

    کوئی آ رہا ہوگا

    کوئی جا رہا ہوگا

    چھیڑتی ہی رہتی ہیں

    اس خیال قربت کو

    صد ہزار آوازیں

    آتی ہیں عیادت کو

    منہ سے خون آتا ہے

    کتنی دور منزل ہے

    دق کہ سرپھرے ناقد

    کون میرا قاتل ہے

    لفظوں کی دکانوں پر

    جذبۂ صداقت کیا

    خون دل دیا میں نے

    خون دل کی قیمت کیا

    اس پہ کچھ بزرگوں کی

    مجرمانہ خاموشی

    لائق نظارہ ہے

    رفعتوں کی پستی بھی

    رہبروں سے شکوہ ہے

    شوق سے خفا ہوتے

    ہاں مگر تغافل میں

    جرأت آزما ہوتے

    آج اپنے کمرہ میں

    کس قدر اکیلا ہوں

    صرف دل دھڑکتا ہے

    ہاں میں پھر بھی زندہ ہوں

    کیونکہ زندگی میری

    عہد کی علامت ہے

    انقلاب فردا کی

    اک بڑی امانت ہے

    میرے فن کی قندیلیں

    ہیں دلوں کی راہوں پر

    بجلیاں گراتی ہیں

    یاس کی گھٹاؤں پر

    ہونٹوں پر تبسم کے

    کچھ دیئے جلاتی ہیں

    رنگ و نور و نغمہ کے

    کچھ پیام لاتی ہیں

    لفظوں کے کٹوروں میں

    روح عصر بھرتی ہیں

    آج کے سوالوں کا

    حل تلاش کرتی ہیں

    جب تلک مہکتا ہے

    گل کدہ مرے فن کا

    اے یقین فصل گل

    فکر جیب و دامن کیا

    مأخذ:

    ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 35)

    • مصنف: raahii maasuum razaa
      • ناشر: saeed publication

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے