تیرا خط
جب مرے نام ترے پیار کا خط آتا ہے
چند لمحوں کو غم ہجر بھی مٹ جاتا ہے
ایسا لگتا ہے ترا خط نہیں تو آیا ہے
اس توسل سے تصور میں تجھے پایا ہے
یا کہ یہ خواب غم ہجر نے دکھلایا ہے
خط نے پھر قصۂ ماضی مرا دہرایا ہے
جب یہ آتا ہے تری یاد میں تڑپاتا ہے
جب مرے نام ترے پیار کا خط آتا ہے
خط کے الفاظ سے یاد آتا ہے تیرا لہجہ
یاد آتا ہے رفاقت کا تری ہر لمحہ
آج بھی تجھ سے بچھڑنے کا ہے دل کو صدمہ
اب وہ دیرینہ محبت ہے ادھورا قصہ
تیرا خط عہد گذشتہ کو بھی دہراتا ہے
جب مرے نام ترے پیار کا خط آتا ہے
آیا خط تیرا امیدوں کا فرشتہ بن کر
یا کہ آیا مری قسمت کا نوشتہ بن کر
سامنے آیا ہے جو عہد گزشتہ بن کر
تیرا خط مجھ کو تری یاد میں رلواتا ہے
جب مرے نام ترے پیار کا خط آتا ہے
یاد ہیں اب بھی ترے پیار کی باتیں مجھ کو
یاد ہیں ساری محبت کی وہ گھاتیں مجھ کو
یاد ہیں وصل کی وہ چاندنی راتیں مجھ کو
یاد ہیں عشق میں کھائی ہوئی ماتیں مجھ کو
تیرا خط پھر وہی احساس جگا جاتا ہے
جب مرے نام ترے پیار کا خط آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.