Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹائم لائن

عابد رضا

ٹائم لائن

عابد رضا

MORE BYعابد رضا

    باغ تخلیق میں

    آفرینش کے قرطاس پر

    ایک خط

    صبح کاذب

    ازل کی سیاہی سے کھینچا گیا

    مو قلم ماہیت کا وجودی طبق در طبق کھولنے آ گیا

    وقت کی یہ مقدس لکیر ایک اندھے کوئیں سے بر آمد ہوئی

    موسموں اور زمانوں کے ابدی تغیر کی ڈوری سے باندھی گئی

    دم بدم

    کچھ حوادث کے خم

    اس میں آنے لگے

    کچھ عناصر ہوئے جب بہم

    ایک ذرے کے اندر بنی کہکشاں

    مہر و مریخ و ماہ و نجوم

    برج حامل میں سیارگاں

    رقص کرتے ہوئے جگمگانے لگے

    ایک خلیے سے نکلی ہوئی زندگی

    اپنی بے باک بے پردگی تک پہنچنے میں جس کو زمانے لگے

    دشت ظلمات میں ڈائناسور چنگھاڑتے

    گل مچاتے رہے رات بھر

    صبح دم زاغ و طاؤس بھی گیت گانے لگے

    یہ سمے کا نشاں

    ابن آدم کی حیرت کا پہلا سبق

    دیوتاؤں کی وحشی مشیت سے کھینچا گیا ایک خط

    کس میں ہمت ہے

    اس میں نیا خم نکالے اسے موڑ دے

    وقت کی یہ پرانی لکیر

    اتنی تیزی سے آگے بڑھی

    جیسے معدوم ہونے کو ہو

    جیسے براق کے نقش ہائے قدم

    ہم فرشتہ صفت کافروں کی نگاہوں میں ٹھہرے نہیں

    اور گم ہو گئے

    دست قدرت سے جاری

    سمے کا نشاں

    کوئی دن ہے کہ اب یہ بکھرنے کو ہے

    طبل بجنے کو ہے

    اس سے پہلے کہ گرد فنا

    خط تقویم کو ڈھانپ دے

    دشت امکاں کے آتش کدے میں کوئی آگ پھر سے جلانی پڑے گی

    آنے والے زمانے کی ساری مشینی کرامت

    اگلے وقتوں کی کل جینیاتی ذہانت

    یہیں پر اگانی پڑے گی

    خاک زادوں کو اس خط پہ اپنی جگہ خود بنانی پڑے گی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے