aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تری ہنسی

مصطفی زیدی

تری ہنسی

مصطفی زیدی

MORE BYمصطفی زیدی

    فلک کا ایک تقاضا تھا ابن آدم سے

    سلگ سلگ کے رہے اور پلک جھپک نہ سکے

    ترس رہا ہو فضا کا مہیب سناٹا

    سڈول پاؤں کی پائل مگر چھنک نہ سکے

    کلی کے اذن تبسم کے ساتھ شرط یہ ہے

    کہ دیر تک کسی آغوش میں مہک نہ سکے

    میں سوچتا ہوں کہ یہ تیری بے حجاب ہنسی!

    مزاج زیست سے اس درجہ مختلف کیوں ہے

    یہ ایک شمع جسے صبح کا یقین نہیں

    جگر کے زخم فروزاں سے منحرف کیوں ہے

    بھرا ہوا ہے نگاہوں میں زندگی کے دھواں

    بس ایک شعلۂ شب تاب میں شرر کیوں ہے

    مرے وجود میں جس سے کئی خراشیں ہیں

    وہ اک شکن ترے ماتھے پہ مختصر کیوں ہے

    جمی ہوئی ہے ستاروں پہ آنسوؤں کی نمی

    ترے چراغ کی لو اتنی تیز تر کیوں ہے

    نئے شوالے میں جا کر کسی کے تیشے نے

    بہت سے بت تو گرائے بہت سے بت نہ گرے

    بس ایک خندۂ بے باک ہی سے کیا ہوگا

    لہو کی زحمت اقدام بھی ضروری ہے

    ذرا سی جرأت ادراک ہی سے کیا ہوگا

    گریز و رجعت و تخریب ہی سہی لیکن

    کوئی تڑپ، کوئی حسرت، کوئی مراد تو ہے

    تری ہنسی سے تو میری شکست ہے بہتر

    مری شکست میں تھوڑا سا اعتماد تو ہے

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Qaba-e-Saaz) (Pg. 70)

    • مصنف: Mustafa Zaidi
      • اشاعت: 2011
      • ناشر: Alhamd Publications
      • سن اشاعت: 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے