Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو بہتر ہے یہی

احمد فراز

تو بہتر ہے یہی

احمد فراز

MORE BYاحمد فراز

    یہ تری آنکھوں کی بے زاری یہ لہجے کی تھکن

    کتنے اندیشوں کی حامل ہیں یہ دل کی دھڑکنیں

    پیشتر اس کے کہ ہم پھر سے مخالف سمت کو

    بے خدا حافظ کہے چل دیں جھکا کر گردنیں

    آؤ اس دکھ کو پکاریں جس کی شدت نے ہمیں

    اس قدر اک دوسرے کے غم سے وابستہ کیا

    وہ جو تنہائی کا دکھ تھا تلخ محرومی کا دکھ

    جس نے ہم کو درد کے رشتے میں پیوستہ کیا

    وہ جو اس غم سے زیادہ جاں گسل قاتل رہا

    وہ جو اک سیل بلا انگیز تھا اپنے لیے

    جس کے پل پل میں تھے صدیوں کے سمندر موجزن

    چیختی یادیں لیے اجڑے ہوئے سپنے لیے

    میں بھی ناکام وفا تھا تو بھی محروم مراد

    ہم یہ سمجھے تھے کہ درد مشترک راس آ گیا

    تیری کھوئی مسکراہٹ قہقہوں میں ڈھل گئی

    میرا گم گشتہ سکوں پھر سے مرے پاس آ گیا

    تپتی دوپہروں میں آسودہ ہوئے بازو مرے

    تیری زلفیں اس طرح بکھریں گھٹائیں ہو گئیں

    تیرا برفیلا بدن بے ساختہ لو دے اٹھا

    میری سانسیں شام کی بھیگی ہوائیں ہو گئیں

    زندگی کی ساعتیں روشن تھیں شمعوں کی طرح

    جس طرح سے شام گزرے جگنوؤں کے شہر میں

    جس طرح مہتاب کی وادی میں دو سائے رواں

    جس طرح گھنگھرو چھنک اٹھیں نشے کی لہر میں

    آؤ یہ سوچیں بھی قاتل ہیں تو بہتر ہے یہی

    پھر سے ہم اپنے پرانے زہر کو امرت کہیں

    تو اگر چاہے تو ہم اک دوسرے کو چھوڑ کر

    اپنے اپنے بے وفاؤں کے لیے روتے رہیں

    مأخذ:

    kulliyate ahamd faraaz (Pg. 478)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے