Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزدور

MORE BYعرش ملسیانی

    جون کی گرمی کڑکتی دھوپ لو چلتی ہوئی

    ہر گھڑی مزدور کے سر سے قضا ٹلتی ہوئی

    سر پہ گارے کی کڑھائی اور دیوار بلند

    ہانپتا وہ چڑھ رہا ہے لے کے ہمت کی کمند

    پاڑ پر پہنچا تو اک گالی سنی معمار سے

    جی میں آیا سر کو ٹکرا دے اسی دیوار سے

    ہائے اس مظلوم کی مجبوریاں نا چاریاں

    جان کا آزار ہیں افلاس کی بیماریاں

    دل میں کہتا ہے کہ یہ معمار بھی مزدور ہے

    پھر یہی جان حزیں کیوں اس قدر مقہور ہے

    اس کی اجرت مجھ سے دگنی ہے مگر کم ہے شعور

    تمکنت کس بات پر کس چیز پر اتنا غرور

    میں اگر نادار ہوں یہ بھی نہیں سرمایہ دار

    بھوت وہ ہے کس بڑائی کا جو اس پر ہے سوار

    اینٹ گارا میں نہ دوں اس کو تو یہ کس کام کا

    اصل میں معمار میں ہوں یہ فقط ہے نام کا

    میری ہمت کہہ رہیں ہیں کاخ دیوان بلند

    آہ اس پر بھی میں دنیا میں ہوں اتنا مستمند

    لگ گیا پھر کام میں یہ سوچ کر وہ بد نصیب

    اے خدا دنیا میں اتنا بھی نہ ہو کوئی غریب

    دن ڈھلا جس وقت مالک بھی مکاں کا آ گیا

    اک سکوت مرگ سا دیوار و در پر چھا گیا

    کانپتا رہتا ہے ہر مزدور جس کے نام سے

    سب اسی دھن میں تھے وہ خوش ہو ہمارے کام سے

    اس کی پیشانی پہ لیکن بل ذرا آنے لگے

    پھن اٹھا کر تمکنت کے سانپ لہرانے لگے

    سب سے پہلے اس نے گالی دی اسی معمار کو

    اپنی ملکیت جو سمجھا تھا ہر اک دیوار کو

    جوش نخوت سے کہا اس نے کہ اے پاجی لعیں

    کل جہاں تک تھی گئی دیوار اب بھی ہے وہیں

    کیا کیا ہے تو نے دن بھر میں ذرا مجھ کو بتا

    یوں تکبر میں وہ آ کر جائزہ لینے لگا

    دل میں وہ مزدور پھر کہنے لگا اف رے غضب

    جو بھی اس دنیا میں ہیں فرعون ہیں وہ سب کے سب

    جس کا جس پر بس چلے پامال کرتا ہے اسے

    خود اگر خوش حال ہے بد حال کرتا ہے اسے

    کیا کہوں سرمایہ داروں کے ستم کی داستاں

    دیدۂ مزدور ہے مزدور سے بھی خونفشاں

    جس کی لاٹھی اس کی بھینس اس مثل کو صادق سمجھ

    یہ سمجھ کر اس خدائے پاک کو رازق سمجھ

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 418)
    • Author : Arsh Malsiyani
    • مطبع : Ali Imran Chaudhary

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے