ٹکڑے
عدد ریاضی کا
خوف و دہشت کا زائیدہ بن کے
خونی پنجے نکالے اپنا
لہو کا پیاسا
چہار جانب سے وار کرتا
محبتوں کو کھرچ رہا ہے
یہ کھیل کیسا کہ سارے جھگڑے
یہ ضرب و تقسیم جمع و تفریق
بپا ہوئے نفرت و محبت کے درمیاں جو
شکست انسانیت کے حصے میں آ گئی کیوں
یہ رت جگوں کا شکار آنکھیں
لبادۂ خوف میں لپٹ کر
بھٹک رہی ہیں
خیال کی پیچ دار گلیوں میں
سوچتی ہیں
یہ خواب دیکھیں
یا آگہی کا عذاب پلکوں کے نام لکھ کر
پرند خوش رنگ خواب کے سب
اڑا دیں اپنی منڈیر سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.