Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طلوع آفتاب

امیر اورنگ آبادی

طلوع آفتاب

امیر اورنگ آبادی

MORE BYامیر اورنگ آبادی

    جو صبح نے بنسری بجائے ہوائیں کروٹ بدل رہی ہیں

    وسیع دریا کی ہلکی موجیں تڑپ رہی ہیں اچھل رہی ہیں

    دھلا ہوا نرم نرم سبزہ زمیں کے سینے سے اٹھ رہا ہے

    ہوا کے جھونکوں سے مست ہو ہو کے ننھی شاخیں مچل رہی ہیں

    ادھر جو دریا ہیں گنگناتے ادھر پرندے ہیں چہچہاتے

    صدائیں بیلوں کی گھنٹیوں کی سریلے نغموں میں ڈھل رہی ہیں

    پڑی ہے عالم میں ایک ہلچل چمن چمن ہو رہی ہیں دھومیں

    افق کے ایوان آتشیں سے سنہری کرنیں نکل رہی ہیں

    یہ کس کی آمد کا ہے اشارہ کہ نور ہر سو برس رہا ہے

    یہ کس کے جلوہ کے دیکھنے کو جہان سارا ترس رہا ہے

    2

    اے مہر تاباں نکل کے باہر اداس غنچوں کو تو ہنسا دے

    زمین بارش سے ہے فسردہ پکڑ کے شانہ ذرا ہلا دے

    لگی ہے تیری ہی آس سب کو امیر ہوں یا فقیر بیکس

    جو قصر شاہی کو جگمگا دے تو جھوپڑے کو جھلک دکھا دے

    چمک چمک اے نگار گیتی کہ تو ہے پیغام زندگی کا

    رس اپنی کرنوں کا کھینچ کر اب پلا دے اک جام زندگی کا

    مأخذ:

    Man ki Bansuri (Pg. 13)

    • مصنف: امیر اورنگ آبادی
      • اشاعت: 1930
      • ناشر: مطبع عہد آفرین، دکن
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے