تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب صحن چمن میں کلیاں کھل کر پھول کی صورت ہوتی ہیں
اور اپنی مہک سے ہر دل میں اک تخم لطافت بوتی ہیں
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب برکھا کی رت آتی ہے جب کالی گھٹائیں اٹھتی ہیں
جس وقت کہ رندوں کے دل سے ہو حق کی صدائیں اٹھتی ہیں
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب مینہ کی پھواریں پڑتی ہیں جب ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں
جب صحن چمن سے گھبرا کر پی پی کی صدائیں آتی ہیں
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب چودھویں شب کا چاند نکل کر دہر منور کرتا ہے
جب کوئی محبت کا مارا کچھ ٹھنڈی سانسیں بھرتا ہے
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب رات کی ظلمت گھٹتی ہے جب صبح کا نور ابھرتا ہے
جب کوئل کوکو کرتی ہے جب پنچھی پی پی کرتا ہے
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب کوئی کسی کا ہاتھ پکڑ کر سیر کو باہر جاتا ہے
جب کوئی نگاہ شوق کے آگے رہ رہ کر گھبراتا ہے
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب چار نگاہیں کر کے کوئی محو تبسم ہوتا ہے
جب کوئی محبت کا مارا اس کیف میں پڑ کر کھوتا ہے
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
افلاک پہ جب یہ لاکھوں تارے جگ مگ جگ مگ کرتی ہیں
جب تارے گن گن کر دل والے ٹھنڈی سانسیں بھرتے ہیں
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب رات کا بڑھتا ہے سناٹا چین سے دنیا سوتی ہے
تب آنکھ مری کھل جاتی ہے اور دل کی رگ رگ روتی ہے
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
جب روتا ہے بہزاد حزیںؔ وہ شاعر وہ دیوانہ سا
وہ دل والا وہ سودائی وہ دنیا سے بیگانہ سا
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
تم یاد مجھے آ جاتے ہو
مأخذ:
Kaif-o-Suroor (Pg. B-123 E-120)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.