Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اجلی خوشبو

اعظم خورشید

اجلی خوشبو

اعظم خورشید

MORE BYاعظم خورشید

    سوچ کے لمحے پیار کے قصے مدت پہلے

    میں نے تم نے

    بسر کئے تھے

    کل کی بات یہ کیوں لگتی ہے

    اب تک یاد ہے سب کچھ مجھ کو

    آنکھوں پر ہاتھوں کو رکھ کر قسمیں کھایا کرتی

    تجھ کو دیکھا جس صورت میں

    غیر نہ دیکھوں گی

    اندھیارے میں روشن سایا

    ڈالی بن کے لہراتی رنگ سمیٹے آتی

    میرا شانہ تیری شامیں

    سارے گاؤں میں ایک دیا تھا

    جس کی اوٹ میں دونوں سائے

    بڑھتے رہتے

    یاد ہے مجھ کو کرمو بابا

    زندہ تھا

    سیڑھی اٹھائے

    تیل کا ڈبہ مانگی ماچس

    اس کو دیکھ کے کہتا

    شام و سحر ہے کرمو بابا

    یاد ہے تجھ کو

    کتنے گھروں میں گھرے دو گھر تھے

    کچے کچے

    اور وہ کھمبا جس کے نیچے گاؤں والے ماچا بچھائے

    چوسر جمتی قہقہے لگتے

    سب سے چوری تو نے میں نے کتنے

    رنگیں سپنے بنے تھے

    وہ لمحہ بھی یاد ہے مجھ کو کرمو بابا سیڑھی اٹھائے

    ساتھ کے گاؤں چلا گیا

    اس دن کتنی خوش تھی

    گلی ہے روشن

    تیرا سایا میرا سایہ پھیل گیا

    گاؤں کی سچی دیواروں نے منہ کھولے پلٹ کے تو نے دیکھا

    ترے لبوں پر چھاپ لگی

    چیخ رہی تھی

    پکڑو اس کو پتھر مارو

    رنگ دو ماتھا کیوں پھرتا ہے

    میرا پیچھا کرتا ہے

    ذہن کا عیسیٰ بنتا ہے

    سوچ رہا ہوں تیری بستی کیوں آیا ہوں

    اب بھی کھمبا وہیں ہے لیکن

    شہر میں کوئی دیا نہیں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے