Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امید فردا

محمد عبدالباسط

امید فردا

محمد عبدالباسط

MORE BYمحمد عبدالباسط

    ہم نے لاکھوں شعر کہے ہیں

    صدیوں سے اور قرنوں سے

    ان میں ہم نے انسانوں کو الفت کا پیغام دیا

    گیت محبت کے گائے

    بھائی چارہ کا درس دیا

    مانوتا کا سبق دیا سارے وحشی انسانوں کو

    گیت ہمارے بھٹک رہے ہیں نفرت کے صحراؤں میں

    لاش پڑی ہے مانوتا کی دنیا کے چوراہے پر

    تہذیب کے ایوانوں میں ہر سو شور بپا ہے ماتم کا

    ننگی ہو کر ناچ رہی ہے بربریت کاشانوں میں

    ایک نئی دنیا کے سپنے دیکھ رہے ہیں صدیوں سے

    ایسی دنیا جس میں کسی کو کوئی غم و آلام نہ ہوں

    آس کے ہر سو پھول کھلیں اور پاس کا کوئی خار نہ ہو

    میٹھی میٹھی دھوپ ہو پھیلی چاروں اور امیدوں کی

    سکھوں کی ہر سو بارش ہو دکھوں کا کوئی سیلاب نہ ہو

    لیکن ہم یہ دیکھ رہے ہیں

    خواب ہمارے ٹوٹ رہے ہیں

    پاس کی تاریکی اب ہر سو گہری ہوتی جاتی ہے

    رنگ ملا جاتا ہے لہو کا اب اپنے ان سپنوں میں

    سوچ رہے ہیں شعروں کا لکھنا ہم کیوں نہ بند کریں

    گیتوں کو الجھائیں کب تک نا فہمی کے خاروں میں

    ان کے کومل بدنوں کو کیوں ٹکرائیں چٹانوں سے

    ہم تو یہ سوچ رہے ہیں قرنوں تک خاموش رہیں

    ایسی صداؤں سے حاصل کیا جو ہو کر آوارہ بھٹکیں

    ٹکرا کر چاروں سمتوں سے لوٹیں زخمی ہو ہو کر

    ذہن ہمارے گھرے ہوئے ہیں یاس کی گہری تاریکی میں

    دور دور تک تاریکی ہے مایوسی کی تاریکی

    دور دور تک خون کے دریا

    دور دور تک لاشیں ہیں

    لاشیں اپنی امیدوں کی

    لاشیں اپنے خوابوں کی

    لاشیں ان آدرشوں کی

    جن کی ہم نے پوجا کی ہے صدیوں سے

    پھر بھی جنہیں اپنا نہ سکے ہم

    لوح و قلم بھی ڈوب چکے ہیں ایسی ہی تاریکی میں

    ان کی آنکھیں چیر رہی ہیں سینہ اس تاریکی کا

    دیکھ رہی ہیں اس دنیا کو جو اس تاریکی سے پرے ہے

    اس دنیا کو جس کے سپنے ہم دیکھ رہے ہیں صدیوں سے

    دل اپنے مایوس ہیں لیکن لوح و قلم مایوس نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے