Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عمر کا آخری دن

احمد ظفر

عمر کا آخری دن

احمد ظفر

MORE BYاحمد ظفر

    یہاں میرے اندر درختوں کی کتنی قطاریں سلگتی رہیں گی

    وہاں تیرے اندر تڑپتے ہوئے لفظ لمحے

    پرندے قطاروں میں بیٹھے ہوئے رو رہے ہیں

    درختوں کے پیچھے کئی چاند ٹوٹے ہوئے ریزہ ریزہ

    لہو میں نہائے ہوئے کتنے سورج مزاروں کے کتبے!

    کہیں ڈھول کی تھاپ پر رقص مرگ مسلسل

    کہیں دلدلوں میں اترتے ہوئے جسم جیسے

    گنہ گار اپنے کئے کی سزا پا رہے ہیں

    نہ تو اپنی پلکوں کے کالے پھریرے اٹھا کر کہیں جا رہی ہے

    نہ میں کوئی پرچم اٹھائے ہوئے چل رہا ہوں

    مرے پاس بیٹھا ہوا جسم مجھ سے یہ کیوں پوچھتا ہے

    کسی گل کی ماہیت رنگ کیا ہے؟

    ستاروں کا آہنگ کیا ہے؟

    یہ خوشبو ہے یا بارش سنگ کیا ہے

    یہ سب زندہ رہنے کے حیلے وسیلے عبث ہیں

    ازل سے ابد تک وہی سلسلہ ہے

    یہاں سے وہاں تک وہی دھند پھیلی ہوئی ہے

    مگر دھند سے کیسے نکلیں یہی سوچتے سوچتے مر گئے ہم

    زمیں سے شجر کا جنم زندگی کی علامت مگر موت بھی ہے

    مری عمر کا آخری دن

    کسی باب آتش زدہ پر کھڑا مسکرانے لگا ہے

    کہیں ہجر کی ساعتیں گنتے گنتے مجھے نیند آئی ہوئی ہے

    شمار ستارہ نے شاید مرے دل کی رنگیں خلیوں میں

    کالے لہو کی عبارت لکھی ہے

    سمندر میں ڈوبا ہوا اک مکاں جل رہا ہے

    مأخذ:

    AURAAQ (Pg. 174)

    • مصنف: Wazir Agha, Sajjad Naqvi
      • اشاعت: April, May 1982
      • ناشر: Auraaq Chauk, Urdu Bazar, Lahore
      • سن اشاعت: April, May 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے