Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عنوان ندارد

نیلم ملک

عنوان ندارد

نیلم ملک

MORE BYنیلم ملک

    گھنی تیرگی تھی

    بصارت کو اپنے نہ ہونے کا یکسر یقیں ہو چلا تھا

    کئی غیر ملفوظ آوازیں وحشت میں

    ڈھلتی چلی جا رہی تھیں

    یہاں تک

    کہ ہر ذی نفس سامعہ کے نہ ہونے کو نعمت کی صورت طلب کر رہا تھا

    مگر جب

    افق کے کنارے سے اک روشنی کا پھریرا سا لپکا

    کہیں دور سے تیری آواز آئی

    تو وحشت کے معنی بدلنے لگے اور

    کئی بے زباں حیرتیں اپنے ہونے کے احساس سے

    چیخ اٹھیں یکایک

    مگر ایسی چیخیں کہ جن کے بطن میں

    نہ وحشت نہ دہشت

    کوئی سر خوشی تھی

    سراسیمگی تھی

    زمیں حیرتی تھی کہ یہ کیسی چیخیں

    فضاؤں میں گھلتی چلی جا رہی ہیں

    خوشی اور غمی کے معانی کو یکسر بدلتا ہوا روشنی کا پھریرا

    ہوا کے دباؤ سے لہرا رہا ہے

    عجب تیرگی تھی

    عجب روشنی تھی

    عجب شور تھا اور

    عجب خامشی تھی

    جو ہونے کی تہہ سے نہ ہونے کے بھیدوں کو سوچوں کے ساحل تلک لا رہی تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے