۱
شام سمے اک اونچی سیڑھیوں والے گھر کے آنگن میں
چاند کو اترے دیکھا ہم نے چاند بھی کیسا پورا چاند
انشاؔ جی ان چاہنے والی دیکھنے والی آنکھوں نے
ملکوں ملکوں شہروں شہروں کیسا کیسا دیکھا چاند
ہر اک چاند کی اپنی دھج تھی ہر اک چاند کا اپنا روپ
لیکن ایسا روشن روشن ہنستا باتیں کرتا چاند
درد کی ٹیس تو اٹھتی تھی پر اتنی بھی بھرپور کبھی
آج سے پہلے کب اترا تھا دل میں اتنا گہرا چاند
ہم نے تو قسمت کے ڈر سے جب پائے اندھیارے پائے
یہ بھی چاند کا سپنا ہوگا کیسا چاند کہاں کا چاند
۲
انشاؔ جی دنیا والوں میں بے ساتھی بے دوست رہے
جیسے تاروں کی جھرمٹ میں تنہا چاند اکیلا چاند
ان کا دامن اس دولت سے خالی کا خالی ہی رہا
ورنہ تھے دنیا میں کتنے چاندی چاند اور سونا چاند
جگ کے چاروں کوٹ میں گھوما سیلانی حیراں ہو کر
اس بستی کے اس کوچے کے اس آنگن میں ایسا چاند
آنکھوں میں بھی چتون میں بھی چاند ہی چاند جھلکتے ہیں
چاند ہی ٹیکا چاند ہی جھومر چہرا چاند اور ماتھا چاند
ایک یہ چاند نگر کا باسی جس سے دور رہا سنجوگ
ورنہ اس دنیا میں سب نے چاہا چاند اور پایا چاند
۳
انبر نے دھرتی پر پھینکی نور کی چھینٹ اداس اداس
آج کی شب تو اندھی شب تھی آج کدھر سے نکلا چاند
انشاؔ جی یہ اور نگر ہے اس بستی کی ریت یہی
سب کی اپنی اپنی آنکھیں سب کا اپنا اپنا چاند
اپنے سینے کے مطلع پر جو چمکا وہ چاند ہوا
جس نے من کے اندھیارے میں آن کیا اجیارا چاند
چنچل مسکاتی مسکاتی گوری کا مکھڑا مہتاب
پت جھڑ کے پیڑوں میں اٹکا پیلا سا اک پتا چاند
دکھ کا دریا سکھ کا ساگر اس کے دم سے دیکھ لیے
ہم کو اپنے ساتھ ہی لے کر ڈوبا چاند اور ابھرا چاند
۴
جھکی جھکی پلکوں کے نیچے نمناکی کا نام نہ تھا
یہ کانٹا جو ہمیں چبھا ہے کاش تجھے بھی چبھتا چاند
روشنیوں کی پیلی کرچیں پورب پچھم پھیل گئیں
تو نے کس شے کے دھوکے میں پتھر پر دے پٹکا چاند
ہم نے تو دونوں کو دیکھا دونوں ہی بے درد کٹھور
دھرتی والا انبر والا پہلا چاند اور دوجا چاند
چاند کسی کا ہو نہیں سکتا چاند کسی کا ہوتا ہے
چاند کی خاطر ضد نہیں کرتے اے مرے اچھے انشاؔ چاند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.