Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

واپسی

MORE BYاشفاق احمد صائم

    کبھی تو آؤگی لوٹ کر تم

    آ کے دیکھو گی راہ گزر کو

    اک شکستہ سا گھر ملے گا

    جس کی چوکھٹ سے بام تک اک

    زرد پتوں کی بیل ہوگی

    جو سنائے گی داستانیں

    اکیلے پن کی اداسیوں پر

    ہاتھ اٹھے گا دستکوں کو

    در تو لیکن کھلا ملے گا

    جیسے تم کو سدا ملا تھا

    گھر کے آنگن میں دیکھنا تم

    کتنی وحشت بھری پڑی ہے

    سامنے اک گھڑی ہے دیکھو

    جس پہ دو بج کے دس منٹ ہیں

    تیرے جاتے ہی ایک پل میں

    وہ سارے لمحے ٹھہر گئے تھے

    جو کہ اب تک رکے ہوئے ہیں

    یاد ہوگا نا میرا کمرہ

    دیواریں جس کی بھری ہوئیں ہیں

    اب بھی تیری ہی تصویروں سے

    جس کی ساکن فضا میں اب تک

    تمہاری خوشبو بسی ہوئی ہے

    وہاں اک ضعیف سی میز ہوگی

    جس پہ رکھے بوسیدہ کاغذ

    ان پہ لکھی ادھوری نظمیں

    وہ ادھ مٹے سے حروف سارے

    بتائیں گے تم کو کس طرح سے

    ادھورے پن کے عذاب جھیلے

    کتنے سوکھے گلاب جن پر

    تمہاری ہر اک سالگرہ کا

    دن بھی لکھا تاریخ بھی ہے

    اکٹھے سارے گلاب کرنا

    پھر ان کا گن کے حساب کرنا

    کتنے سالوں سے تم نہ آئی

    چھلک کے آنسو گریں گے ان پر

    اٹھا کے سارے بوسیدہ کاغذ

    لگا کے دل سے گلاب سارے

    لپک کے بھاگو گی پھر گلی میں

    وہاں پہ بچے جو کھیلتے ہیں

    تم ان سے پوچھو گی جا کے میرا

    یہاں پہ بستا تھا ایک شاعر

    یہاں پہ رہتا تھا ایک صائم

    کہاں ہے وہ اب کدھر گیا ہے

    بچے حیرت سے تجھ کو دیکھیں گے

    تم ہو وہ

    تم ہو وہ

    جس سے الفت نبھا نبھا کر

    وہ جس کے قصے سنا سنا کر

    وفا کو کر کے امر گیا وہ

    تم نے آنے میں دیر کر دی

    وہ تیرا شاعر وہ تیرا صائم

    برسوں پہلے ہی مر گیا وہ

    تم نے آنے میں دیر کر دی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے