سمندر سامنے پھیلا ہوا ہے
چمکتی ریت قدموں میں بچھی ہے
پرندے تیرتے ہیں آسماں پر
افق میں ایک کشتی ڈوبتی ہے
کنارہ چھوڑ کے جاتی ہیں موجیں
نہا کر دھوپ اجلی ہو گئی ہے
گھٹا جاتا ہے دم مرنے سے پہلے
ہوا میں مچھلیوں کی بو بسی ہے
چلو اب آج کا دن اور جی لیں
کہ مرنے کو ابھی کل بھی پڑی ہے
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 148)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.