وہی میں ہوں وہی میری کہانی ہے
وہی قصہ مرے دل کا
دل وحشت زدہ پر بادلوں کی طرح اس امڑے ہوئے بے نام موسم کا
کہ جو بے نام تو تھا ہی کئی برسوں سے بے معنی بھی ہو کر رہ گیا ہے
اور یہ میں نے اس لیے لکھا ہے
کیوں کہ میں نے اس کے معنی
بے حد معذرت کے ساتھ
اب تک
کمپیوٹر کے زمانے کے کسی زرخیز تر دل کے لغت میں بھی نہیں دیکھے
مرے جذبوں کے شاخ و برگ پر
بے شرکت غیر یہی موسم ہے جس کی حکمرانی ہے
وہی میں ہوں وہی چاروں طرف رقصاں مری افسردہ شب ہے
اور وہی میری تھکی ہاری ہوئی جاگی ہوئی روئی ہوئی آنکھوں کا
سناٹے کے رنگوں جیسا آنگن ہے
وہی خواب طلب ہے
اور وہی درد شکستہ پا جو شاید غیر رسمی پر
اس دل کے اب تک زندہ رہ جانے کا تن تنہا سبب ہے
اور وہی کردار بے جا جو میری تقدیر سے منسوب ہو کر
اس مسلط کردہ یک طرفہ کہانی کے کسی اندھے کنویں میں
نچلی ذاتوں کے سوینبر جیت جانے والے بد قسمت جری کی طرح
کب سے جاں بہ لب ہے
ہاں وہی اس کی کہانی ہے
جو آدم اور حوا کی ندامت کے زمانے سے بھی کچھ عرصہ پرانی ہے
کہانی کا سفر جاری ہے
یہ بھی اتفاقا کا ایک فطری ایک تدریجی عمل ہے
جو اساطیری کھلونوں کو
کسی تاریخ کی تدوین تک
زینہ بہ زینہ لا کے
ان کو مسخ کر دیتا ہے ان میں ان کا اپنا بھولا پن رہنے نہیں دیتا
اور اس پر یہ کہ اس کا جبر
اس بارے میں راوی کو
کسی بھی شخص سے
اک لفظ بھی کہنے نہیں دیتا
کہانی میں مرا کردار ہی میں ہوں
وہی میں ہوں وہی میری کہانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.