وقت کا فٹ پاتھ
اے ہمدم دیرینہ تیرے جانے کے بعد چند لمحوں میں ہی
میں ائیرپورٹ کی سیڑھیوں پر بیٹھے ہوئے یہ دریافت کر چکا ہوں
اس کائنات میں وقت کا بوجھ اٹھانے کو دل اور آنکھیں بنائی گئی ہیں
میں اسپتال اور ائیرپورٹ میں موجود فرق کو دریافت کر چکا ہوں
اسپتال کے لوگ بڑے ہی بھلے ہیں
جو کم از کم چلے جانے والے کا جسم کسی کے سپرد کر دیتے ہیں
میں جانتا ہوں منتظر شخص کے ذہن میں ضبط کی دیمک تخلیق ہوتی ہے
جو شکستہ دلوں کے ماس سے شکم بھرتی نہیں پھاڑ لیتی ہے
جو امیدوں کی کونپل کو پنپنے سے پہلے ہی کھا جاتی ہے
دور جانے والے ہم اپنی اپنی دنیاؤں میں رابطہ رکھنا
کبھی بھولتے بھولتے بھول ہی جائیں گے
اور ساتھ گزرے ہوئے سینکڑوں واقعات پرانی کتابوں کی طرح
وقت کے کسی فٹ پاتھ پر خاک چھانتے ہوں گے
جب پھر تم تم نہیں رہو گے ہم ہم نہیں رہیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.