Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وقت کا فٹ پاتھ

علی حیدر علوی

وقت کا فٹ پاتھ

علی حیدر علوی

MORE BYعلی حیدر علوی

    اے ہمدم دیرینہ تیرے جانے کے بعد چند لمحوں میں ہی

    میں ائیرپورٹ کی سیڑھیوں پر بیٹھے ہوئے یہ دریافت کر چکا ہوں

    اس کائنات میں وقت کا بوجھ اٹھانے کو دل اور آنکھیں بنائی گئی ہیں

    میں اسپتال اور ائیرپورٹ میں موجود فرق کو دریافت کر چکا ہوں

    اسپتال کے لوگ بڑے ہی بھلے ہیں

    جو کم از کم چلے جانے والے کا جسم کسی کے سپرد کر دیتے ہیں

    میں جانتا ہوں منتظر شخص کے ذہن میں ضبط کی دیمک تخلیق ہوتی ہے

    جو شکستہ دلوں کے ماس سے شکم بھرتی نہیں پھاڑ لیتی ہے

    جو امیدوں کی کونپل کو پنپنے سے پہلے ہی کھا جاتی ہے

    دور جانے والے ہم اپنی اپنی دنیاؤں میں رابطہ رکھنا

    کبھی بھولتے بھولتے بھول ہی جائیں گے

    اور ساتھ گزرے ہوئے سینکڑوں واقعات پرانی کتابوں کی طرح

    وقت کے کسی فٹ پاتھ پر خاک چھانتے ہوں گے

    جب پھر تم تم نہیں رہو گے ہم ہم نہیں رہیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے