Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ عورت تھی

خمار میرزادہ

وہ عورت تھی

خمار میرزادہ

MORE BYخمار میرزادہ

    وہ عورت تھی

    مگر اک روپ میں ہونا اسے ہرگز نہ بھاتا تھا

    وہ ہمت میں کوئی مرد توانا تھی جسے محنت محبت اور

    انسانی زمانی جاودانی فلسفوں کے تحت جینا تھا

    وہ ایسی راہبہ تھی

    جس کے دامن میں دعائیں تھیں

    دوائیں تھیں

    مناجاتیں تمنائیں وفائیں کامنائیں

    سب اسے تقسیم کرنا تھا

    وہ ماں تھی

    جس نے سائے میں چھپا رکھے تھے دکھ ان آتماؤں کے

    جنہیں محرومیت میراث ملتی تھی

    اسے آزار اپنانا بہت اچھا لگا کرتا تھا

    اسی نے درد سینے میں بسانے کے ہنر سے نام پایا تھا

    بہن تھی

    جس نے بھائی کہہ دیا تو لاج رکھ کر کے دکھایا بھی

    وہ ہر اک دکھ کو اپنا دکھ سمجھتی تھی

    مگر اپنی خوشی اوروں میں ریزہ ریزہ یوں تقسیم کرتی تھی

    کہ جیسے اس کو قسمت نے مقرر کر رکھا ہوگا

    سنا ہے اس کے جا چکنے سے سارے شہر میں وہ درد پھیلا ہے

    جسے اس نے

    چھپا رکھا تھا سینے میں

    سنا ہے بستی والے لوگ اس کو یاد کرتے ہیں

    ہر اک بچہ یتیمی رو رہا ہے

    بین کرتے ہیں وہ سب جن کو

    زمانے نے غریبی اور محرومی نوازی تھی

    سنا ہے اس کو وہ بھی رو رہے ہیں جن کو آنسو رولنا آتا نہیں تھا

    سنا ہے شہر کے گوشوں میں اس کی شبنمی آواز سارے درد لوٹانے کو ٹھہری ہے

    سنا ہے اس نے اب اس شہر سے منہ موڑنے کی ٹھان رکھی ہے

    وہ عورت تھی

    مگر اک روپ میں جینا اسے آتا نہیں تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے