Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں

عرفان احمد میر

وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں

عرفان احمد میر

MORE BYعرفان احمد میر

    وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں

    نہ کوئی خون کا رشتہ نہ کوئی ساتھ صدیوں کا

    مگر احساس اپنوں سا وہ انجانے دلاتے ہیں

    وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں

    خفا جب زندگی ہو تو وہ آ کے تھام لیتے ہیں

    رلا دیتی ہے جب دنیا تو آ کر مسکراتے ہیں

    وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں

    اکیلے راستے پہ جب میں کھو جاؤں تو ملتے ہیں

    سفر مشکل ہو کتنا بھی مگر وہ ساتھ جاتے ہیں

    وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں

    نظر کے پاس ہوں نہ ہوں مگر پھر بھی تسلی ہے

    وہی مہمان خوابوں کے جو دل کے پاس رہتے ہیں

    وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں

    مجھے مسرور کرتے ہیں وہ لمحے آج بھی عرفانؔ

    کہ جن میں دوستوں کے ساتھ کے پل یاد آتے ہیں

    وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے