Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

واکی ٹاکی دادی پوتی

بلقیس ظفیر الحسن

واکی ٹاکی دادی پوتی

بلقیس ظفیر الحسن

MORE BYبلقیس ظفیر الحسن

    پارک کی پہلی دھوپ سے ملنے

    انگلی سے انگلی کو تھامے

    سب کو ہیلو ہیلو کرتی

    واکی ٹاکی دادی پوتی

    سہج سہج چلتی ہیں دادی

    آگے پیچھے پھرتی پوتی

    رکتی چلتی چلتی رکتی

    واکی ٹاکی دادی پوتی

    گھس آیا شاید کوئی کنکر

    پوتی کی چپل کے اندر

    دادی جھک کے جھاڑ رہی ہیں

    پوتی کو پھٹکار رہی ہیں

    کتنا کہا تھا جوتا پہنو

    لیکن تم کس کی سنتی ہو

    سوری دادی دادی سوری

    کل سے جوتا ہی پہنوں گی

    پوتی آنکھیں مٹکاتی ہے

    دادی کو یوں بہلاتی ہے

    پارک میں جا کر بیٹھ گئی ہیں

    دھوپ سے خود کو سینک رہی ہیں

    لیکن پوتی کیوں بیٹھے گی

    پارک میں آئی ہے دوڑے گی

    جھولا سی سو اور سلائڈ

    لیکن دادی بنی ہیں گائیڈ

    یہ نہ کرو یہ کیا کرتی ہو

    ہے ہے جو تم گر جاتی تو

    تتلی کے پر توڑ رہی ہو

    توبہ توبہ کتنی بری ہو

    دامن میں پھر بھر لیے پتھر

    پھینکو ورنہ دوں گی تھپڑ

    دادی نے جو دی اک جھڑکی

    لال بھبھوکا ہو گئی پوتی

    اب دونوں چپ دونوں روٹھی

    ان کی تولو ہو گئی کٹی

    آیا تبھی غبارے والا

    ٹن ٹن گھنٹی خوب بجاتا

    نیلے پیلے کتنے سارے

    بادل چھونے والے غبارے

    لیکن کیسے پائے گی پوتی

    دادی سے تو ہوئی ہے کٹی

    سوچ سوچ کے دھیرے دھیرے

    بولی غبارے والے سے

    مجھ کو ایک غبارہ دے دو

    پیسے دادی جان سے لے لو

    ان سے میری ہوئی ہے کٹی

    لیکن ہیں تو میری دادی

    سن کے ہنس دیں بولیں دادی

    لے جیتی تو میں ہی ہاری

    بھیا ایک غبارہ دے دو

    اس آفت کی پرکالہ کو

    فتنہ ہے شیطان کی نانی

    پھر بھی جان سے دل سے پیاری

    لے کے غبارہ ہنستی ہنستی

    گھر کو چلیں وہ پکڑے انگلی

    رکتی چلتی چلتی رکتی

    واکی ٹاکی دادی پوتی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے