Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یادوں کی زنجیریں

شہزاد احمد

یادوں کی زنجیریں

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    اپنے آپ سے لڑتے لڑتے ایک زمانہ بیت گیا

    اب میں اپنے جسم کے بکھرے ٹکڑوں کے انبار پہ بیٹھا

    سوچ رہا ہوں

    میرا ان سے کیا رشتہ ہے

    ان کا آپس میں کیا رشتہ ہے

    کون ہوں میں

    اور کس تلوار سے میں نے اپنے جسم کے ٹکڑے کاٹے ہیں

    اب میں کیا ہوں

    اور اب مجھ کو کیا کرنا ہے

    میں نے کیا تعمیر کیا تھا

    چھوٹی چھوٹی یادوں کی زنجیر سے

    میں نے اپنے انگ انگ کو باندھ لیا تھا

    اپنے گرد پرانے اور نئے لفظوں کی دیواریں چن لی تھیں

    اب میرا ان دیواروں سے

    ان زنجیروں سے

    کوئی رشتہ باقی ہے تو اتنا ہے

    جیسے اپنی رہائی کا مجھ کو یقیں نہ ہو

    میں دیوانہ ہوں

    اب مجھ سے اتنا فیض کرو یارو

    میں نے جتنے شعر لکھے ہیں میرے سر پہ دے مارو

    مأخذ:

    Deewar pe dastak (Pg. 619)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے