Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہاں سے شہر کو دیکھو

فیض احمد فیض

یہاں سے شہر کو دیکھو

فیض احمد فیض

MORE BYفیض احمد فیض

    یہاں سے شہر کو دیکھو تو حلقہ در حلقہ

    کھنچی ہے جیل کی صورت ہر ایک سمت فصیل

    ہر ایک راہ گزر گردش اسیراں ہے

    نہ سنگ میل نہ منزل نہ مخلصی کہ سبیل

    جو کوئی تیز چلے رہ تو پوچھتا ہے خیال

    کہ ٹوکنے کوئی للکار کیوں نہیں آئی

    جو کوئی ہاتھ ہلائے تو وہم کو ہے سوال

    کوئی چھنک کوئی جھنکار کیوں نہیں آئی

    یہاں سے شہر کو دیکھو تو ساری خلقت میں

    نہ کوئی صاحب تمکیں نہ کوئی والئ ہوش

    ہر ایک مرد جواں مجرم رسن بہ گلو

    ہر اک حسینۂ رعنا، کنیز حلقہ بگوش

    جو سائے دور چراغوں کے گرد لرزاں ہیں

    نہ جانے محفل غم ہے کہ بزم جام و سبو

    جو رنگ ہر در و دیوار پر پریشاں ہیں

    یہاں سے کچھ نہیں کھلتا یہ پھول ہیں کہ لہو

    RECITATIONS

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض,

    فیض احمد فیض

    یہاں سے شہر کو دیکھو فیض احمد فیض

    مأخذ:

    Nuskha Hai Wafa (Pg. 405)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے