یہی زندگی ہے
دل کی اداس نگری میں
جب یادوں کی بانسری بجتی ہیں
تو کتنی ہی
اودی پیلی نیلی یادوں کی شہنائیاں
احساس کے گھنگرو بجا دیتی ہیں
ان شہنائیوں کی کرب ریز و نشاط انگیز آوازیں
کبھی روح کو احساس فرحت کے ناچ نچانے پر
مجبور کرتی ہیں
اور کبھی
ستم زدہ خیالات کے سمندر کی تند و تیز لہروں کو
مگرمچھوں کے کرتب سکھاتی ہیں
پھر یہ مگرمچھ اپنے نوکیلے دانت
دل کے نہاں خانوں میں پیوست کرکے
احساس کے موتیوں کو نکال کر
دماغ کے الاؤ پر ڈال دیتے ہیں
اور انسان رفتہ رفتہ ماضی کے نشیب و فراز کی
آگ میں جلنا شروع ہو جاتا ہے
آگ کی آنچ حسرت کے لوہے کو
آہستہ آہستہ اتنا گرما دیتی ہے کہ
آنکھوں کے سامنے صرف دھواں ہی دھواں
رہ جاتا ہے تاہم
جب دماغ کی تپش پر راحت کی شبنم
پڑ جاتی ہے تو دل میں
مسرت کا سمندر موجیں مارنا شروع کر دیتا ہے
اور یہی کرب ریز حسرت اور نشاط انگیز یادیں
زندگی کہلاتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.