یہ ہمارا گھر ہے
درست پھر ہم پہ یورشیں ہیں
سنانیں نیزوں کی شعلہ زن ہیں
کھنچی ہے تلوار پھر سروں پر
لٹک رہے ہیں نکیلے خنجر
کمین گاہوں سے تیر پر تیر چل رہے ہیں
قدم قدم پر ہیں موش خانے
لہو سے بھیگا پسینہ مجروح ایڑیوں سے
ٹپک رہا ہے
ہے سامنے آگ پیچھے دریا
نہ جائے رفتن نگاہ میں ہے نہ پائے ماندن
مگر ہمارا یقیں سلامت رہا تھا پہلے بھی
اب بھی ثابت قدم رہے گا
نظام ظلم و ستم کے آگے یہ سر جھکا تھا
نہ اب جھکے گا
پلٹ کے جانے کی بات سوچیں کہیں چھپیں
ہم سے یہ نہ ہوگا
فرار ہو کر دیار اغیار میں بسیں
ہم سے یہ نہ ہوگا
کہ یہ زمیں تو ہمارے اجداد کا ہے مدفن
ہمارے بچوں کا بخت روشن ہمارا گھر ہے
ہماری پیشانیوں پہ سجدوں کا نقش بن کر
یہاں کی مٹی چمک رہی ہے
یہاں کے شفاف پانیوں میں وضو ہمارا چھلک رہا ہے
یہیں کی مٹی کی ضو لئے جگمگا رہے ہیں ہمارے معبد
کھلیں عرق ریزیاں ہماری ہمارے کھیتوں میں فصل بن کر
ہماری محنت کا شعلہ روشن ہے کارخانوں کی بھٹیوں میں
ہمارا حق اس زمیں پر ہے
جو اپنا حق چھوڑ کر گئے گھر سے اپنے منہ موڑ کر گئے تو
کہیں نہ بسنا نصیب ہوگا
ذلالت و نکبت و حقارت نصیب ہر بد نصیب ہوگا
لیا ہے جو جنم اس زمیں پر یہیں رہیں گے یہیں بسیں گے
اہالیان ستم کے آگے ہمیشہ سینہ سپر رہیں گے
کہو کے قطرے ٹپک ٹپک کر زمیں پہ حرف وفا لکھیں گے
ہماری معصومیت کی روشن دلیل بن کر
ہمیں پتا ہے
کہ ظلم کتنا بھی ہو قوی سرنگوں ہوا ہے
بہا کہیں بھی جو خون ناحق تو قاتلوں کو ڈبو گیا ہے
ہمارے بہتے لہو کی دھاروں سے موسم گل طلوع ہوگا
محبتوں کی صداقتوں کا ظہور ہوگا ضرور ہوگا
جزیرۂ غیر کی طرف جانے والی ہر ناؤ کو جلا دو
ہمیں تو مرنا بھی ہے اگر تو یہیں کہیں پر
اسی زمیں پر
کہ اس زمیں پر ہمارا گھر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.