یہ پردہ بھی اٹھا دینا تھا
جو بجھائے نہ بجھے اور بھڑکتی جائے
میرے سینے میں وہی آگ لگا دینا تھا
ایک گم کردۂ منزل کو مری جان حیا
تم کو اک بار بس اک بار صدا دینا تھا
شعلۂ طور سے بھی اب سرد ہوا جاتا ہے
تیرگی سینۂ سوزاں سے مٹا دینا تھا
بزم مہتاب سجائی گئی دیوانوں سے
مجھ کو لیکن مرے خوابوں سے جگا دینا تھا
ہاتھ رہ جاتے ہیں اٹھ اٹھ کے ابھی تک اپنے
بے خودی تجھ کو یہ پردہ بھی اٹھا دینا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.