زباں سے نفرت کیوں
دلچسپ معلومات
(جون1972ء)
جہاں بھی چھانوں گھنی ہو قیام کرتے چلو
ادب جہاں بھی ملے احترام کرتے چلو
ہر اک زبان کو یارو سلام کرتے چلو
گروہ کی ہے نہ فرقے کی اور نہ مذہب کی
زباں وراثت انسانیت ہے ہم سب کی
زباں کے باب میں من اور تو کی حد کیسی
کوئی زبان ہو انساں کو اس سے کد کیسی
زبان پاک ہے گاؤں کی گوریوں کی طرح
زباں عظیم ہے ماؤں کی لوریوں کی طرح
زباں تسلسل تاریخ زندگانی ہے
زبان منازل تہذیب کی کہانی ہے
زبان بہتے ہوئے وقت کی روانی ہے
نظر میں ہو جو بلندی بھی اور وسعت بھی
تو ہر زبان میں اک حسن بھی ہے عظمت بھی
وہ رات کا ہے پجاری سحر کا دشمن ہے
جو ہے زبان کا دشمن بشر کا دشمن ہے
زمیں کا حسن ہے کھیتوں کی تازگی ہے زباں
رہٹ کی لے ہے تو پنگھٹ کی راگنی ہے زباں
گلی کا شور گھروں کی ہماہمی ہے زباں
جنون زیست کی آہٹ ہے گنگناہٹ ہے
زباں حیات کے ہونٹوں کی مسکراہٹ ہے
فریب و مصلحت و مکر و رسمیات نہیں
ریا کا ذکر بیان تکلفات نہیں
زبان اہل سیاست کے بس کی بات نہیں
زباں مچلتی ہے مٹی پہ چہچہوں کی طرح
زباں نکلتی ہے چلمن سے زمزموں کی طرح
زبان ابلتی ہے آنگن کے قہقہوں کی طرح
زبان بنتی ہے چوپال میں جواں کی طرح
زبان بنتی ہے بیٹھک میں داستاں کی طرح
زبان ڈھلتی ہے بازار میں دکانوں میں
زبان چلتی ہے کوچوں میں کارخانوں میں
زباں قدم بہ قدم سیڑھیوں پہ چڑھتی ہے
زبان پیار محبت سے آگے بڑھتی ہے
نہ دفتروں نہ کہیں فائلوں میں ڈھلتی ہے
زبان دھرتی کے سینے سے لگ کے چلتی ہے
زباں لبوں کا سلیقہ دلوں کا نور بھی ہے
زبان قوم کی عزت بھی ہے غرور بھی ہے
زباں عوام کی محنت بھی ہے شعور بھی ہے
کسی شعور سے آخر ہمیں عداوت کیوں
کوئی زبان ہو انساں کو اس سے نفرت کیوں
زبان پاک ہے گاؤں کی گوریوں کی طرح
زباں عظیم ہے ماؤں کی لوریوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.