ذرا سی دیر کو سوچو
کہ تم حوا ہو میں آدم
ذرا سی دیر کو سوچو
کہ ہم تم میں نہیں ہے کوئی بھی رشتہ
مگر ہونا ہے آخر کار اک دوجے سے وابستہ
ذرا سی دیر کو سوچو
تقدس اور محبت کی
حسیں چادر میں لپٹیں یا
کہیں اپنے بدن میں تم
کہیں اپنے بدن میں میں
بھٹک کر ختم ہو جائیں
نمو سے دور بنجر کوکھ ہی میں بھسم ہو جائیں
چلو سوچیں ابھی سوچیں
کہ اپنے چار سو اب بھی
نموکاری کا موسم ہے
کہ فطرت کے تقاضوں سے
ابھی یاری کا موسم ہے
چلو سوچیں ذرا سوچیں
ذرا سی دیر کو سوچو
ذرا سی دیر کو سوچو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.