Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زوال کی آخری ہچکیاں

تبسم کاشمیری

زوال کی آخری ہچکیاں

تبسم کاشمیری

MORE BYتبسم کاشمیری

    زوال کے آسمانوں میں لڑکھڑاتے

    اندھیرے خلاؤں کی دنیاؤں میں معلق ہوتے

    اندھیرے شہروں کے برجوں کی گمنام فصیلوں پر گرتے

    تشدد سے آباد انسانی بستیوں کے چہروں سے لپٹتے

    اور انسانی وجود کی دھجیاں دیکھ کر چیختے روتے

    کتنے ہزار سال بیت گئے ہیں

    کتنے ہزار سالوں سے زوال کی چیخوں کو سنتے سنتے

    ساعتیں تھک گئی ہیں

    ساعتیں از بس تھک گئی ہیں

    جلی ہوئی اشتہاؤں کی قوسیں

    زائچوں کے حروف دیکھتے دیکھتے دم توڑ چکی ہیں

    خواہشوں کے بے پایاں ہجوم

    حسرتوں کی سرخ محرابوں کے نیچے

    صدیوں کی دبیز گرد کے اندر دھنستے چلے گئے ہیں

    خاکستری ایام کی متورم دھول میں

    بے انت متلاہٹوں کے وار سہتے سہتے

    سب کچھ مدفون ہو گیا ہے

    مگر اب یہ زوال کی آخری چیخ ہے

    ساحلوں پر پرندوں کے نئے قافلوں کا شور ہے

    اور بادبانوں پہ سرخ رنگوں کی پھڑپھڑاہٹ

    گم گشتہ شہروں کی بے آباد فصیلوں کے برجوں پر

    ہم زوال کی آخری ساعتوں کی

    آخری ہچکیاں سن رہے ہیں

    مأخذ:

    Prindey,phool taalab (Pg. 624)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے