Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

کلب حسین نادر

1805 - 1878

کلب حسین نادر کے اشعار

459
Favorite

باعتبار

پھر نہ باقی رہے غبار کبھی

ہولی کھیلو جو خاکساروں میں

اک بات پر قرار انہیں رات بھر نہیں

دو دو پہر جو ہاں ہے تو دو دو پہر نہیں

وہ اور مرض ہیں کہ شفا ہوتی ہے جن سے

اچھے کہیں ان آنکھوں کے بیمار ہوئے ہیں

چلتی تو ہے پر شوخئ رفتار کہاں ہے

تلوار میں پازیب کی جھنکار کہاں ہے

لوگ کہتے ہیں کہ فن شاعری منحوس ہے

شعر کہتے کہتے میں ڈپٹی کلکٹر ہو گیا

دریائے شراب اس نے بہایا ہے ہمیشہ

ساقی سے جو کشتی کے طلب گار ہوئے ہیں

سبز کپڑوں میں سیہ زلف کی زیبائی ہے

دھان کے کھیت میں کیا کالی گھٹا چھائی ہے

اس قدر محو نہ ہوں آپ خود آرائی میں

داغ لگ جائے نہ آئینۂ یکتائی میں

ہو گئے رام جو تم غیر سے اے جان جہاں

جل رہی ہے دل پر نور کی لنکا دیکھو

چالیس جام پی کے دیا ایک جام مے

ساقی نے خوب راہ نکالی زکوٰۃ کی

تری تعریف ہو اے صاحب اوصاف کیا ممکن

زبانوں سے دہانوں سے تکلم سے بیانوں سے

پورا کریں گے ہولی میں کیا وعدۂ وصال

جن کو ابھی بسنت کی اے دل خبر نہیں

ناؤ کاغذ کی تن خاکیٔ انساں سمجھو

غرق ہو جائیں گی چھینٹا جو پڑا پانی کا

نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے

یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں

ہیں دین کے پابند نہ دنیا کے مقید

کیا عشق نے اس بھول بھلیاں سے نکالا

تو جو تلوار سے نہلائے لہو میں مجھ کو

غسل صحت ہوا بھی عشق کی بیماری سے

ان کو عشاق ہی کے دل کی نہیں ہے تخصیص

کوئی شیشہ ہو پری بن کے اتر جاتے ہیں

اگر ان کو پوجا تو کیا کفر ہوگا

کہ بت بھی خدا کے بنائے ہوئے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے