Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

امیر حمزہ اعظمی

1962

امیر حمزہ اعظمی کا تعارف

تخلص : 'حمزہ'

اصلی نام : امیر حمزہ

پیدائش :مئو ناتھ بھنجن, اتر پردیش

امیرحمزہ اعظمی بنکروں کے شہر مئو ناتھ بھنجن کے محلہ مغل پورہ میں ۱۹۶۲ئ؁ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ مفتاح العلوم، مئو اور مدرسہ دارالعلوم ، مئو میں حاصل کی، لیکن بچپن میں ماں کا انتقال ہوجانے کے بعد گھریلو کشمکش کا شکارہوکر کانپور جا پہنچے، وہاں جامع العلوم، پٹکا پور میں داخلہ لیا، لیکن وہاں کی فضا بھی راس نہ آسکی۔ مدرسہ سے ترک تعلیم کے بعد ’’پیغام‘‘ کے نیوز ریڈر کا عہدہ سنبھالا، شعر و ادب سے دلچسپی کچھ زیادہ ہوئی، خان محبوب طرازی وغیرہ کا حلقہ نصیب ہوا اور رفتہ رفتہ شعور ادب جِلا پانے لگا۔آپ نے نہ صرف کارگاہ شعر میں قدم رکھا، بلکہ افسانوی دنیا میں بھی اپنی پہچان بنانے کی کوشش کی اور آل انڈیا ریڈیو گورکھپور سے آپ کے کئی ایک افسانے نشر بھی ہوئے۔ مختلف اخبارات میں مزاحیہ کالمز لکھتے رہے۔ ااب تک چار تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں، جن میں ’’وارث اور محبت‘‘، ’’مٹھی بھر سچ‘‘، ’’کچی فصلیں‘‘ اور ’’آخری کنکر ‘‘شامل ہیں۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے