امیر نہٹوری کے اشعار
ہوگی نہ چارہ گر تری تدبیر کارگر
ہم کو خود اپنے زخموں کی چاہت ہے آج کل
فرقت کی شب خاموشیاں زخموں کی پھر انگڑائیاں
آنکھیں جب اپنی نم ہوئیں بے چارگی اچھی لگی
وقار شوق سے گر کر بھی وار مت کرنا
ملے جو زخمی پرندہ شکار مت کرنا
دل کے زخموں کو سجانے کا ہنر رکھتا ہوں
مستقل میں تری یادوں کا سفر رکھتا ہوں
ہم اپنے زخموں پہ رکھ لیں نمک ضروری ہے
دیار عشق میں ان کی مہک ضروری ہے